موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا بھر میں درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ پاکستان کے شمالی علاقوں کی برفانی چوٹیوں پر پارہ کم ہورہا ہے ۔ جس سے پاکستانی گلیشئر عالمی گلیشئروں کے برعکس بڑھتے جا رہے ہیں۔ دریاؤں میں پانی کی سات فیصد تک کمی کا بھی خدشہ پیدا ہوگیاہے۔
عالمی سطح پر درجہ حرارت بڑھنے سے گلیشیئر پگھل رہے ہیں جبکہ پاکستان کے شمالی علاقوں کی برفانی چوٹیوں پر درجہ حرارت کم ہونے سے گلیشیئر بڑھ رہے ہیں ۔ عالمی سطح پر تو شاید سائنسدانوں کیلئے یہ اچھی خبر ہو لیکن عام پاکستانیوں کے لئے کچھ اچھی نہیں کیونکہ گلیشیئر پگھلنے کی رفتار کم ہونے سے دریاؤں میں پانی کی کمی واقع ہو رہی ہے اور آنے والے برسوں میں پاکستانی دریاؤں میں پانی کی سات فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے ۔
گلیشئر بڑھنے کی خبر ایریزونا یونیورسٹی میں پاکستانی گلیشیئروں پرتحقیق کرنے والے سائنسدانوں کے ایک گروپ نے اپنے تحقیقی مقالے میں بتائی ۔ ایک پاکستانی اور تین امریکی سائنسدانوں نے پاکستان کے ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش پہاڑوں پر واقع گلیشیئروں میں پچھلے پچاس برسوں کے دوران ہونے والی تبدیلیوں کا ڈیٹا اکٹھا کر کے تحقیق کی بنیاد رکھی ہے ۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ پاکستان کے پہاڑوں کی چوٹیوں پر واقع گلیشیئر دنیا بھر میں براعظم انٹارکٹیکا کے علاوہ سب سے بڑے گلیشیئر مانے جاتے ہیں اور پاکستان کو پانی کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہیں ۔ سائنسدانوں نے پاکستانی گلیشیئروں کے ماحول میں پائی جانے والی اس غیرمعمولی صورتحال کو ’قراقرم ایناملی‘ کا نام دیا ہے ۔