غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میانمار کے فوجی سربراہ جنرل من آنگ ہلانگ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں فوج کے ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔
فوج کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ رخائن میں اجتماعی قبر سے ملنے والی لاشیں مسلمانوں کی تھیں جنہیں بنگالی دہشت گرد قراردے کر فوج نے کارروائی میں ابدی نیند سلادیا۔
فوجی سربراہ جنرل من آنگ ہلانگ کے مطابق رخائن کے گاؤں انڈن میں گزشتہ سال 2 ستمبرکو 10 مسلمانوں کو دہشت گردوں کے حملے کا انتقام لینے کی غرض سے قتل کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ قبر سے انسانی ڈھانچے برآمد ہونے پر فوج نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا اور تفتیش کے بعد فوج نے تسلیم کیا کہ مقامی بدھ مت کے پیروکار اور فوجی اہلکار مسلمانوں کے اجتماعی قتل کے ذمہ دار ہیں۔
میانمار کی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گی جبکہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں پربھی گرفت کی جائےگی۔
واضح رہے کہ میانمار کی فوج اور حکومت روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ فوج نےمسلمانوں کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔