ننھی زینب سے درندگی نے کئی سوالات کو جنم دے دیا۔ پنجاب میں بچے غیرمحفوظ ہیں۔ دنیا نیوز کی خصوصی رپورٹ پر حکومت بھی سوچنے پر مجبور ہو گئی۔
پنجاب میں ڈی این اے ایکٹ بنانے کا اعلان کر دیا۔ نئے قانون میں یونیسف کی تجاویز شامل ہوں گی۔ وزیر اعلیٰ کی تشکیل دی گئی کمیٹی نے کام شروع کر دیا۔ کمیٹی 15 جنوری کو ابتدائی جبکہ 22 جنوری کو حتمی سفارشات وزیر اعلیٰ کو پیش کرے گی۔ سی ایم کمیٹی کی ابتدائی سفارشات تیار ہو گئیں۔ جہاں کسی بچے سے زیادتی ہو گی، اردگرد 2 کلو میٹر علاقے کے رہائشی تمام مردوں کا ڈی این اے ہو گا۔ بچوں کے حوالے سے حفاظتی تدابیر اور نصاب میں مضامین شامل کرنے جبکہ یونیورسٹی سطح پر تحقیقی مضامین نصاب میں شامل کرنے کی تجاویز بھی زیرغور ہیں۔
بچوں سے زیادتی کیسز انسداد دہشتگردی عدالتوں کو بھیجنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ ایسے کیسز سے نمٹنے کیلئے امریکہ اور ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر اقدامات کئے جائیں گے۔ پنجاب میں بھی امریکہ جیسا امبر الرٹ نظام وضع کیا جائیگا۔ سفارشات میں زیادتی کے کیسز کی تحقیقات تاخیر کا شکار ہونے کی وجوہات بھی تلاش کی جائیں گی۔