وزارت تجارت نے چین کے ساتھ آزاد تجارت کے دوسرے مرحلے کے لیے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا آغاز کردیا ہے ،سٹیک ہولڈرز کا کہنا ہے کہ معاہدے سے قبل ایف ٹی اے کے پہلے مرحلے کے بعد پاکستانی برآمدات پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جائے۔ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کے ذرائع کے مطابق سال 2007 میں چین کے ساتھ ایف ٹی اے کے بعد سال 2013 میں چین کے لیے پاکستان کی برآمدات کی مالیت 2.6 ارب ڈالر رہیں جبکہ چین سے پاکستان کے لیے برآمدات کی مالیت5.6 ارب ڈالر رہیں،
اس طرح ایف ٹی اے کے باوجود پاکستان کو3.9 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ امر بھی قابل غور ہے کہ چین نے وضاحت کی ہے کہ پاکستان کے ساتھ 5.5 ارب ڈالر کی تجارت کا ان کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں، چین کے اس موقف سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ چین سے درآمدی کنسا ئنمنٹس میں وسیع پیمانے پر انڈرانوائسنگ کی گئی ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ نجی شعبے کی جانب سے وزارت تجارت کو بھیجی گئی تجاویز میں واضح کیا گیا ہے کہ چین کے ساتھ ایف ٹی اے کے پہلے مرحلے کا معاہدہ طے ہونے کے بعد چین کی مجموعی تجارت میں پاکستان کو مطلوبہ حصے کی تجارت نہیں مل سکی لہٰذا دوسرے مرحلے میں حکومت پہلے مرحلے میں موجود خامیوں کا تدارک کرے۔