Breaking News

امریکی صدر ٹرمپ کی میز پر لگا ہوا سرخ بٹن کس کام کا؟

امریکی صدر نے کم جانگ ان کی دھمکی کے جواب میں لکھا کہ ” شمالی کوریا کے لیڈر نے ابھی کہا ہے کہ اس کی میز پر کوئی ایٹمی بٹن ہمیشہ سے لگا ہے۔ کیا اس بھوکی، ننگی اور پسماندہ قوم کا کوئی بندہ اسے یہ بتا دے گا کہ میرے پاس بھی ایک ایٹمی بٹن ہے جو اس کے بٹن سے کہیں زیادہ طاقتور ہے اور وہ کام بھی کرتا ہے“۔

لیکن خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میز پر کوئی ایٹمی بٹن نہیں، ان کے اوول آفس میں رکھے ہوئے ریزولوٹ ڈیسک پر خوبصورت اور خالص سرخ رنگ کا بٹن ضرور لگا ہوا ہے۔ یہ بٹن ان کی دن بھر میں 12مرتبہ سافٹ ڈرنک پینے کی خواہش پوری کرنے کے کام آتا ہے۔

کلنٹن کی طرح ٹرمپ بھی ڈائٹ مشروب کے شوقین ہیں۔ دن بھر میں 12 بوتلیں اور کچھ برگر تو ڈکار ہی جاتے ہیں۔ ریزولوٹ ڈیسک پر لگا ہوا یہ بٹن مشروب منگوانے کے کام آتا ہے۔ کوئی بیوقوف ہی ہو گا جو کسی صدر کی ٹیبل پر ایٹمی بٹن لگائے گا۔ ذرا سے ہاتھ پڑا نہیں اور ایٹم بم چل گیا۔ اتنا خطرناک بٹن او وہ بھی ٹرمپ کی میز پر، یہ حرکت کوئی نہیں کر سکتا۔

زوالِ روس سے پہلے دنیا سرد جنگ کی لپیٹ میں تھی۔ سیکیورٹی امریکی حکومت کی اولین ترجیح تھی۔ اسی سلامتی کی خاطر اربوں ڈالر ایٹمی انڈسٹری میں جھونک دئیے گئے۔

امریکا کا ایٹمی پلان ”فٹ بال“ کہلاتا ہے۔ یہی فٹ بال ایٹم بم کا کوڈ نیم بھی ہے اور خاکہ بھی۔ اس کوڈ نیم سے امریکی صدر کے سوا کوئی واقف نہیں۔ ”فٹ بال“ میں امریکی ایٹمی پلان کی تمام تفصیلات درج ہیں۔ یہ تمام منصوبہ ایک بیگ میں محفوظ ہے جسے ”براک ککس“کہا جاتا ہے۔

تین بٹنوں والا یہ بیگ کبھی امریکی صدر سے جدا نہیں ہوتا۔ ذرا غور سے دیکھیے، ہر امریکی صدر کے ساتھ سائے کی طرح ایک شخص چپکا دکھائی دے گا۔ اس کا اور صدر کا فاصلہ کبھی چند قدموں سے زیادہ نہیں ہوتا۔ امریکی صدر کا گالف کلب ہو یا جہاز کی سیڑھیاں یہ ایک شخص ہمیشہ سائے کی طرح صدر سے چند قدموں کے فاصلے پر دکھائی دے گا۔ اسی میں وہ پلان موجود ہے جسے ایٹمی بٹن کہا جاتا ہے۔ اس کی تفصیلات گیریٹ گریف نے اپنی کتاب میں بیان کی ہیں جس کا ٹائٹل ہے ”جب ہم سب مر کھپ جائیں تو ایسی صورتحال میں خود کو بچانے کا امریکی حکومت کا خفیہ منصوبہ“۔

اس کا لب لباب یہ ہے کہ ”جب پوری قوم مر جائے تب بھی امریکی صدر کو زندہ کیسے رکھا جا سکتا ہے۔ یہی شخص دراصل صدر کو اس ٹھکانے پر پہنچائے گا جہاں پر وہ ہر طرح سے محفوظ رہ سکتے ہیں، پوری قوم کسی ایٹمی جنگ کا نشانہ بننے کے بعد صدر کو پنسلونیا کے پہاڑی سلسلے میں قائم ایٹمی اثرات سے محفوظ بنکر میں پہنچایا جا سکتا ہے، اسے آپ دوسرا پینٹاگان بھی کہہ سکتے ہیں۔

فٹ بال نامی پلان ڈراک کک کی نئی شکل ہے۔ ڈراپ کک سرد جنگ کے زمانے میں بنایا گیا تھا، اس منصوبے کا مقصد ایٹمی جنگ کی صورت میں پھیلنے والی تباہی سے امریکی صدر کو محفوظ بنانا تھا۔ ان کے اندرون ملک پناہ گاہ تک پہنچنے سے لے کر ایٹم بم چلانے تک کے تمام راز اسی میں دفن ہیں۔ یہ بیگ کسی کی پہنچ میں نہیں ہے۔ اس کی حفاظت سب سے اہم ہے۔ خفیہ ایجنسیوں کی ہر وقت نظر رہتی ہے۔ اس میں موجود آلات کی مدد سے بیگ کا رابطہ امریکی خفیہ اداروں کے ساتھ ہر دم قائم رہتا ہے۔ بیگ اٹھانے والا بھی کوئی عام فوجی نہیں، اسے ہزار طرح کے سیکیورٹی کے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ پھر کہیں جا کر اس کا چناﺅ کیا جاتا ہے۔

ریٹائرمنٹ کے بعد بھی یہ لوگ خفیہ سی زندگی بسر کرتے ہیں۔ یہ شخص بھی منظر عام پر نہیں آتے یا شاید کبھی ریٹائر ہوتے ہی نہیں، ان کے سینے میں دفن ایٹمی راز زندگی بھر کے لئے انہیں اہم بنا دیتے ہیں۔ اسی لئے بیگ کے حامل شخص کی آپ بیتی یا کہانی کبھی منظر عام پر نہیں آئی۔ اگر آ جائے تو دنیا امریکا کے تمام ایٹمی رازوں سے ہی واقف ہو جائے۔ مگر یہ شخص امریکی صدر کے ساتھ سائے کی طرح رہتا ہے۔ اس کا مقصد ایٹم بم چلانے میں مدد دینا ہی نہیں بلکہ صدر کو بحفاظت انہیں اس ”غار“ تک پہنچانا بھی ہے جسے ”دوسرا پینٹاگان“ بھی کہا جاتا ہے۔

ایٹمی جنگ کے بعد امریکی صدر اسی دوسرے پینٹاگان سے احکامات جاری کریں گے۔ لگتا ہے کہ امریکی صدر اس راز کو جان چکے ہیں۔ اسی لئے وہ آئے روز ایٹمی بٹن کا ذکر کرتے رہتے ہیں ورنہ امریکا میں یہ نکتہ شجر ممنوعہ ہے۔ اس پر بات کرنا ٹھیک نہیں۔ یہ لاعلمی اور بچپنے کی علامت ہے۔ صدر ٹرمپ کے ٹویٹ پر شاید انہیں کسی نہ کسی نے ٹوکا ہو۔ یہ اس قدر خفیہ ہے کہ ایک مرتبہ سابق صدر کلنٹن یہ کوڈ ہی بھول گئے تھے۔

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب
No News Found.

سائنس اور ٹیکنالو
No News Found.

اسپیشل فیچرز
No News Found.

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Baadban Tv. All Rights Reserved