Breaking News

ترکی طالنانزیش کی طرف گامزن ٹو نحی دنیا آب اسلامی ملک ک ٹرکی کو قابو کرنے کے لیے کام شروع کر رھی حے تفصیلات کے لئے یہاں کلک کیجئے

یہ ترک صدر طیب اردگان کا خطاب ہے جسے پاکستان میں زیرتعلیم ایک ترک طالبہ طاہرہ عندلیب نے ترجمہ کیا ہے، میں طیب اردگان کے دبنگ خطاب سے ہر گز متفق نہیں کہ عالمی ڈپلومیسی اس قسم کے لب و لہجے کی متحمل نہیں ہوتی، ساتھ ہی مجھے فکر بھی دامن گیر ہے کہ طیب اردگان کا لب و لہجہ خطےکو کس طرح کے مستقبل کی جانب لے جائے گا، جب طیب اردگان جیسے رہنما اس جانب ایسے خطابات کریں گے تو اس جانب عمران خان پر بھی انگلیاں اٹھیں گی کہ انہوں نے کشمیریوں کے لئے عملاً کیا کیا ہے، اگرچہ پاکستان ترکی ہے نہ ہی بھارت شام، مگر عام لوگ یہ نزاکتیں کب جانتے ہیں اس لئے طیب اردگان کی اپنے ووٹرز میں نہ صرف مقبولیت بڑھ رہی ہے بلکہ ایران سے پاکستان تک کے لوگ اپنے حکمرانوں سے اسی لب و لہجے کی توقع کرتے ہیں.
طاہرہ عندلیب کے شکریئے کے ساتھ

( اس ترجمےجس کا دورانیہ 7 منٹ کم و بیش ہے،کی حرف بہ حرف (ترکی زبان سے اردو زبان میں) ذمے داری مجھ پہ ہے۔ اس کو شئیر کرتے وقت میرا حوالہ نہ دینا بددیانتی ہوگی، اور اگر آپ اس۔میں مسالہ لگائیں گے تو اس کی ذمےداری مجھ پہ نہ ہوگی۔ )
خطاب: رجب طیب اردوان بمقام انقرہ ، 10/10/2019

(مترجمہ۔طاہرہ عندليب)

پانچ ہزار داعش کے ارکان یہ کہاں سے آئے؟یہ لوگ سچے اور ایماندار نہیں ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جو محض کھوکھلی باتیں کرتے ہیں۔جبکہ ہم لوگ دیرپا اثر چھوڑتے ہیں۔ اور ہماری جنگ و جدوجہد اب ان داعش،پی کے کے، وائ پی جی، (دہشتگرد تنظیموں) کے خلاف ہم پوری غیرت و حمیت سےجاری رکھے ہوئے ہیں۔ اور ہم اس کو بھرپور حمیت سے جاری رکھیں گے بھی۔آئینی کمیٹی کا پہلا اجلاس جو 30 اکتوبر کو ہوگا وہ اس آپریشن ( بہار امن) جو ہم نے شروع کیا ہے،شام کے مستقبل میں صحتمندانہ طور سے معاون ثابت ہوگا۔شام کی سر زمین پہ متعدد بیرونی طاقتیں جو شام میں برسرپیکار رہیں وہ اب ہمارے خلاف بولتے ہیں۔
کہ ہمارا دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن ان کو قابل
قبول نہیں۔ میں ان سب کے نام ایک ایک کرکے نہیں گنوں گا۔ ان۔میں سے کچھ ملکوں کے ناموں کا ذکر کروں گا۔ میں ان۔سب کو سب سے پہلے تو ایک بار دیانتداری کی دعوت دیتا ہوں۔ پہلے آتا ہے سعودی عرب۔
سعودی عرب کو آئینہ دیکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ یمن کو اس صورتحال تک کون لایا؟ یمن اب کس حال میں ہ؟ اس کی کیا حالت ہوگئی ہے! وہاں لاکھوں کروڑوں لوگ مر چکے اب تک۔ سعودی عرب! پہلے تم۔اس کا حساب تو دو ذرا۔ اور اب یمن۔میں ہم کسمپرسی دیکھتے ہیں۔ ہم۔اس کا حساب مانگتے ہیں۔ ہمارے خلاف بات کرتے ہیں شام۔میں دہشتگردوں کے خلاف اقدامات اٹھانے پہ! تم لوگ ہمارے خلاف بات کرنے کے اہل ہی نہیں اس موضوع پر! ہمارا شام میں سیاسی اتحاد ہے۔ تم لوگ اس موضوع پہ ہمارے خلاف زہر نہیں اگل سکتے۔
اور مصر! تم۔لوگوں کو تو کوئی حق ہی نہیں بولنے کا! تم۔لوگ اپنے ہی ملک میں جمہوریت کے قاتل ہو۔ مرسی جو کہ 52% اکثریت سے کامیاب ہوئے تم لوگوں نے اسے کمرہ عدالت میں سسکتے ہوئے مرنے کے لیے چھوڑا!
ممکن ہے ان کا علاج معالجہ ہو جاتا۔ مگر تم لوگوں نے تو ان کے خاندان والوں کو انھیں دفنانے بھی نہ دیا۔ ان کے خاندان والوں کع دفنانے کی اجازت تک۔نہ دی ، یہ۔اس طرح کے قاتل ہو تم لوگ!
سیسی نے کسی سے ملاقات کی ہے اور جیسا کہ اوہ خدایامیرے! یا الہی! وہ اس آپریشن کی مذمت کررہا ہے۔ کسے پرواہ تک۔بھی ہے تمہاری مذمت کی! تم ہوتے کون ہو آخر؟ ہمیں اپنا علم ہے کہ ہماری ہوا نہیں نکلی۔ ہمارے وضو قائم ہیں ابھی تک ، ہمیں اپنی نمازوں کی خبر ہے۔
ہم شامی لوگوں کی مدد کرنے میں پوری لگن سے مگن ہیں اور ہمیں کامیابی کا پورا یقین بھی ہے۔ وہ شامی جو خصوصا ہماری سرحدوں پہ آباد ہیں۔ وہ۔ہم سے ہمیشہ پوچھتے ہیں کہ تم لوگ کب آرہے ہو؟ وہ۔ہمیں پکارتے ہیں، ہمیں فون کرکے بلاتے ہیں۔ بلاشبہ شام میں یہ بیرونی قوتیں مسسل شدت پسندی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اگر یہ 8یا 9 سال قبل والی قوتیں ہوتیںتو ممکن ہے ہر چیز بہت سہل ہوتی۔مگر بدقسمتی سے اب ایس نہیں ۔ ہماری شامی لوگوں کے لئے محبت ایسی قطعی چیز ہے جس پہ شبہ کرنا یا بات کرنا بنتا ہی نہیں۔مگر ہمارا کام فقط داعش، پی کے کے، وائ پی جی جیسی دہشت گرد تنظیموں کو ٹھکانے لگانا ہے۔جنھوں نے شام پہ قبضہ کر رکھا ہے۔ہمیں وہاں پہ اپنے کرد بھائیوں سے کوئی مسئلہ نہیں۔ہمارا مسئلہ صرف یہ دہشتگرد تنظیمیں ہیں۔ اور لوگ اس کو غلط رنگ دے رہے ہیں۔ میں انھیں کہتا ہوں کہ ایسا کرنے کاسوچنا بھی مت۔ہم اور ہمارے کرد بھائی وہاں پہ موجود دہشتگرد تنظیموں کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔ ترکی غالبا وہ واحد ملک ہے جسے شام کی سرزمین میں داخلے کی باقاعدہ رسمی دعوت دی گئی ہے۔وہاں سے ہماری سرحدوں کو خطرہ لاحق رہتا ہے۔ہمارے ملک میں یہاں 36 لاکھ شامی مہاجرین ہیں۔ اے یورپین یونین والو! ہوش میں آؤ ! میں ایک بار پھر کہتا ہوں ۔ اس وقت جو آپریشن ہم۔کر رہے ہیں اس کو شب خون قرار دینے کی کوشش بھی مت کرنا۔ یہ (شام پہ)حملہ یا جارحیت نہیں ہے ہرگز بھی۔ اگر ایسا کرو گے تو میں تمام دروازے (جو تم۔لوگوں کی طرف کھلتے ہیں) کھول دوں گا۔ اور 36 لاکھ مہاجرین تمہارے ممالک کی طرف بھیج دوں گا۔ اب یہ لوگ پیسوں کاحساب لگا رہے ہیں۔کہ ہم 3 بلین یورو کی دوسری قسط (ترکی کو) نہیں دیں گے۔ تم۔لوگوں نے اب تک کونسا وعدہ پورا کیا ہے؟ کیا کبھی پورا کیا ہے؟ بولو کیا پورا کیا ہے ؟نہیں ناں! ہم تم۔لوگوں سے کوئی خیرات لینے کے لۓ کبھی آگے نہیں بڑھے۔ ہم نے 40 بلین ڈالر خرچ کئے ہیں اور ان شاء اللہ اتنی ہی اور بھی کریں گے اگر ضرورت پڑی تو! اور ہم۔اپنی جدوی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مگر ہم وہ دروازے کھولیں گے، ہمیں کھولنے ہی پڑیں گے۔تم لوگوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے۔ کیونکہ تم لوگ ہمارے ساتھ کبھی وفادار رہے ہی نہیں!

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب
No News Found.

سائنس اور ٹیکنالو
No News Found.

اسپیشل فیچرز
No News Found.

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Baadban Tv. All Rights Reserved