سعودی انویسٹمنٹ کانفرنس سے دنیا بھر کے انویسٹرزکا بائیکاٹ۔۔۔پاکستانی وزیر اعظم کیا لینے جا رہے ہیں ؟ سعودی معیشت تباہی کے دہانے ہر۔۔۔سعودی انویسٹرز بھی بھاگ گئے۔۔۔امریکی مافیا سعودی بادشاہت سے آخری خون کا قطرہ بھی نچوڑنے پر تُلے ہوئے۔۔۔امریکہ کے سعودی عرب کے ساتھ دفاعی سودے چلتے رہیں گے۔سعودی معیشت تباہی کے دہانے پر۔۔۔مکمل تفصیلات بادبان رپورٹ میں

سعودی انویسٹمنٹ کانفرنس سے دنیا بھر کے انویسٹرز نے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔سعودی انویسٹمنٹ کانفرنس  جو 22 اور 23 اکتوبر کو ریاض ، سعودی عرب میں ہو گی، سعودی انویسٹر بھی بھاگ گئے۔
دوسری طرف اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ صحافی جمال خوشگی قتل کی تحقیقات ہوں گی اور اصل ملزم تک پہنچا جائے گا۔اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب اب باہر ممالک میں عقوبت خانے بنا سکتا ہے تو اپنے ملک سعودی عرب میں کیا کرتا ہو گا۔


دوسری طرف بادبان زرائع کے مطابق ترکی میں قتل ہونے والے سعودی صحافی کے بعد روڈ ایکسیئڈنٹ میں ترکی میں تعینات سفارتکار مارا جاتا ہے۔ کیا اس سعودی سفارتکار کو اس لئے قتل کرایا گیا کہ اصل مدعے تک نہ پہنچا جا سکے۔
دوسری طرف صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کے ساتھ تمام تعلقات کو خراب نہیں ہو نے دیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی سودے چلتے رہیں گے۔ دفاعی سودوں سے تقریباََ سعودی عرب کو ایک ہزار ارب ڈالر کے مزید اسلحے کے زخائر خریدنا پڑیں گے۔ ایک طرف تو سعودی عرب کی معیشت آخری ہچکولوں پر ہے تو دوسری طرف امریکی مافیا سعودی بادشاہت سے آخری قطرہ بھی نچوڑنے سے باز نہیں آ رہا۔


ان حالات میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان انسیوٹمنٹ کانفرنس میں کیا لینے جا رہے ہیں ۔ پاکستانی بےبار معیشت سمندر میں ہچکولے کھا رہی ہے اور پانچ ارب ڈالر کے زرِ مبادلہ ہیں ۔ ہمارے وزیر اعظم انویسٹمنٹ کانفرنس میں جا رہے ہیں ۔ یہ ایسے ہی ہے کہ بندے کی جیب میں 5 روپے ہوں اور شاپنگ کے لئے سینٹورس میں چلا جائے۔ پاکستان کی دو سرحدی ننگی ہیں ، مشرقی اور مغربی ۔ ایک سرحد پر سکون ہے اور وہ ایران کے ساتھ لگتی ہے۔ اگر سعودی عرب کے ساتھ مزید تعلقات کو نبھایا گیا تو ایران کے ساتھ بھی تعلقات مخدوش ہونے کا خطرہ ہے۔


شاہ عبدللہ کے وقت سعودی عرب کی معیشت دنیا کی تیز ترین معیشت تھی لیکن گزشتہ پانچ سالوں میں سعودی عرب کی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے۔ بِن لادن کمپنی جو سعودی عرب کے بجٹ سے بھی زیادہ کی انویسٹمنٹ کرتی تھی وہ کرائون پرنس نے اپنی نسما کمپنی بنا کر اُس کا بیڑا غرق کر دیا۔ اسی طرح یمن کی جنگ نے تباہی مچا دی۔ رہی سہی کسر ایران کے ساتھ کشیدگی اور قطر کے ساتھ تعلقات میں بے توقیری نے آگ کو مزید بھڑکا دیا۔ رہی سہی کسر کینیڈا کے سفیر کو نکال کر پوری کر دی۔ کینیڈا کے سفیر نے بھی یہی بات کہی تھی کہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کی پامالی کی جاتی ہے اور بادشاہت کسی وقت بھی کسی بندے کو اُٹھا کر قتل یا عقوبت خانو ں میں ڈال دیتی ہے۔ اس پر کینیڈین اور سعودی حکومت کے درمیان کشیدگی بڑھی اور اب ترکی میں صحافی خوشگی کو قتل کروا کر سعودی عرب مزید دلدل میں پھنس گیا ہے۔  سعودی بادشاہت اس کو کس انداز سے حل کرتی ہے؟ یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔


ہمارے مقتدر حلقے اس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں لیکن ایک ماہ میں دو بار عمران خان کا صرف سعودی عرب کا  دورہ کرنا ایک سوالیہ نشان ہے۔ اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم پانچ رکنی وفد کے ساتھ سعودی عرب جائیں گے۔

رپورٹ سہیل رانا
چیف ایڈیٹر ڈیلی پوسٹ انٹرنیشنل
بادبان ٹی وی نیوز