شفقت جلیل نے 12 کروڑ روپے کی اشتہاری مہم کس بلیک لسٹ کمپنی کو دے دی اور اُس کمپنی کو آئی ایس پی آر نے اور انٹرنیشنلی بلیک لسٹ کیسے کیا ہوا ہے؟ شفقت جلیل کس کے ساتھ مل کر بزنس کر رہا ہے اورڈیمپ کا ایک کمرہ اپنے سالے سے 6 کروڑ کا کیسے بنوایا؟  گاڑیوں کی مرمت کا ٹھیکہ شفقت جلیل نے کس وینڈر کو دلوایا جس کا کوئی وجود نہیں لیکن اس گھنائونے کام کی وجہ سے ایک آفیسر چھٹی پر چلا گیا(سیکشن آفیسر کے انکشافات)۔ مریم اورنگ زیب کی سوشل میڈیا ٹیم کے فرنٹ مین دانیال گیلانی کے بھائی جو کہ 17 سکیل میں ہے، 20 گریڈ کے اختیارات سونپ دئے گئے اور وہ لاہور میں اربوں روپے کی بندر بانٹ کیسے کر رہا ہے؟ خفیہ ایجنسی اُس وقت تک ایکشن نہیں کرتی جب تک بندہ کھربوں روپے کی کرپشن کر کے باہر نہیں چلا جاتا۔ تمام تفصیلات جانئے بادبان سپیشل رپورٹ میں۔ 


سہیل رانا رپورٹ

شفقت جلیل سیکرٹری اطلاعات نے ایک بلیک لسٹ کمپنی کو وزارتِ اطلاعات و نشریات اشتہاری مہم دے دی اور اس اشتہاری مہم کی مالیت تقریباََ 10 سے بارہ کروڑ  روپے تھی۔ اور ایسی کمپنی کو دی جو انٹرنیشلی بھی بلیک لسٹ تھی اور جعلی پی آئی ڈی نمبر لگانے پر آئی ایس پی آر کی جانب سے بھی بلیک لسٹ میں شامل ہے۔ اور اس نے فوج کے ساتھ بھی دو نمبری اور جعل سازی کی اور اس کمپنی کا نام ہے انٹرفلو۔ وزارتِ اطلاعات و نشریات کی کئیں اشتہاری ایجنسیاں پینل پر موجود ہونے کے باوجود اس اشتہاری اور بلیک لسٹ کمپنی کوٹھیکہ دے دیا گیا۔ یہ پیپرا رولز کی بھی خلاف ورزی ہے اور پاکستان کے قوانین کی بھی دھجیاں اُڑا دیں اور یہ کبھی نہیں ہوتا کہ ایسی ایجنسی کو ٹھیکہ دے دیا جائے جو پینل پر بھی نہ ہو اور آئی ایس پی آر سے بھی بلیک لسٹ ہو اور انٹرنیشنلی بھی بلیک لسٹ کمپبی ہو۔ یہ کمپنی جعلی پی آئی ڈی چلانے کے الزام میں کیس کی زد میں بھی آئی اور اُس وقت کے پی آئی او رائو تحسین جو کہ ڈان لیکس میں بھی ملوث تھے ، انہوں نے اس پر جرمانہ کیا یا نہیں کیا اور کیس نیب کے پاس بھیجا یا نہیں اس کی تحقیقات نیب سے کی جا رہی ہیں  اور یہ شفقت جلیل ، طاہر خان کے ساتھ مل کر بزنس کر رہا ہے۔ اسی طرح اس حد تک شفقت جلیل کی کرپشن کے چرچے ہیں کہ ڈیمپ میں ایک کمرہ اپنے سالے سے 6 کروڑ میں  بنوایا اور اُسکی فائل ڈیمپ میں آگ لگوا کر زائل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ فائل بچ گئی اور ابھی بھی موجود ہے۔

اسی طرح شفقت جلیل نے  ایکٹنگ سیکرٹری اطلاعات کے آتے ہی ایک وینڈر کو گاڑیوں کو ٹھیکہ دے دیا ۔ اس وینڈر کی نہ کوئی ورکشاپ ہے اور نہ کام کرتے ہیں ۔ سیکشن آفیسر کا پوائنٹ آف ویو لینے پر معلوم ہوا کہ جوائنٹ سیکرٹری ڈاکٹر نجیب نے اس معاملے پر چھٹی لے لی اور اس کمپنی کو ٹھیکہ دینے سے انکاری ہو گئے اور چھٹی پر چلے گئے۔  اس میں دو افسران اور بھی ملوث ہیں جو گریڈ 20 کے ہیں۔ ایک اور گریڈ 19 کا افسر ہے جس کے بھائی کو گریڈ 17 میں ہوتے ہوئے لاہور میں گریڈ 20 کے ڈائریکٹر جنرل کے اختیارات دے دئے گئے ہیں۔ گریڈ 17 کے افسر کو گریڈ 20 کا افسر لگایا ہوا ہے   اور یہ دانیال گیلانی کا بھائی ہے اور لاہور میں اربوں روپے کی بندر بانٹ جاری ہے۔ نہ وزیر اطلاعات پوچھ رہی ہے، نہ نیب پوچھ رہی ہے اور نہ ہی خفیہ ایجنسیاں پوچھ رہی ہیں ۔ دانیال گیلانی وہ آفیسر ہے جو مریم اورنگزیب  سوشل میڈیا ٹیم کا فرنٹ مین تھا۔ اسے چائنہ سے واپس بھیجا گیا تھا لیکن آجکل وہ امریکہ پوسٹنگ کے لئے پر تول رہا ہے۔ اور ایک انتہائی اہم افسر ہے جس کی کینیڈین شہریت ہے۔ خفیہ ایجنسی اُس وقت تک ایکشن نہیں کرتی جب تک بندہ کھربوں روپے کی کرپشن کر کے باہر نہیں چلا جاتا۔ بادبان رپورٹ۔