Breaking News

نوازشریف کا قافلہ اسلام آباد سے راولپنڈی کی طرف رواں دواں

میاں نوازشریف کی روانگی سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیراعظم سے پنجاب ہاؤس میں ملاقات کی جس کے بعد وزیراعظم نے میاں نواز شریف کو گلے لگا کر پنجاب ہاؤس سے رخصت کیا۔

اس کے علاوہ وفاقی کابینہ کے اراکین سمیت گورنر کے پی کے اقبال ظفر جھگڑا اور گورنر گلگت بلتستان بھی روانگی کے وقت موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور چوہدری نثار میاں نوازشریف کو رخصت کرنے پنجاب ہاؤس نہیں آئے تاہم روانگی سے قبل نوازشریف کی لاہور میں ان کے اہلخانہ سے ٹیلی فونک گفتگو کرائی گئی جب کہ اس موقع پر سابق سینیٹر چوہدری جعفر اقبال نے خصوصی دعا بھی کرائی۔

ذرائع کے مطابق صدر ممنون حسین نے میاں نوازشریف کو ٹیلی فون کرکے لاہور روانگی پر نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

جب کہ میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی اپنے والد کو فون کیا اور خیریت دریافت کی، مریم نوازنے بھی اپنے والد کے سفر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

میاں نوازشریف کی پنجاب ہاؤس سے روانگی کا وقت صبح 10 بجے مقرر کیا گیا تھا تاہم پارٹی رہنماؤں سے ملاقات اور مشاورت کے باعث روانگی میں کچھ دیر تاخیر ہوئی اور سابق وزیراعظم ساڑھے گیارہ بجے پنجاب ہاؤس سے روانہ ہوئے۔ اس موقع پر کالے بکروں کا صدقہ بھی دیا گیا۔

وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور سینیٹر پرویز  میاں نوازشریف کے ساتھ گاڑی میں موجود ہیں۔ سابق وزیراعظم کے قافلے میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی جاوید مرتضیٰ عباسی، سینیٹر آصف کرمانی، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور وزیر مملکت طلال چوہدری بھی شریک ہیں۔

نوازشریف کو ججز کالونی کی طرف سے لے جایا گیا اس موقع پر مری روڈ پر تمام پٹرول پمپس بند کرا دیے گئے اور مری روڈ سےملحقہ سڑکیں بھی مکمل طور پر بند ہیں۔

سابق وزیراعظم کے قافلے کے ایک سے ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے تک موبائل فون جیمرز لگائے گئے ہیں جس کے باعث اس علاقے میں موبائل فون کام نہیں کررہے۔

سابق وزیراعظم کے قافلے میں مختلف شہروں سے آنے والے قافلے بھی مل رہے ہیں، مسلم لیگ (ن) کے رہنما دیگر شہروں سے قافلے لے کر ریلی میں شرکت کے لیے آئے ہیں، کارکنان کی بڑی تعداد پارٹی پرچم اٹھائے میاں نوازشریف کے قافلے کے ساتھ ساتھ ہے۔

میاں نوازشریف کا ڈی چوک پر کارکنان سے خطاب متوقع تھا تاہم وہ خطاب کیے بغیر ہی ڈی چوک سے خیبرپلازہ اور پھر جناح ایونیو پہنچے۔ سابق وزیراعظم کا قافلہ فیصل ایونیو سے ہوتا ہوا زیرو پوائنٹ پہنچا۔

مسلم لیگ (ن) کی ریلی میں کاکرنان کی بڑی تعداد موجود ہونے کی وجہ سے قافلہ انتہائی سست رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے۔

پولیس رپورٹ کے مطابق نوازشریف کی ریلی میں 900 سے ایک ہزار گاڑیاں شامل ہیں جب کہ سابق وزیراعظم کی سیکیورٹی کے لیے ان کی گاڑی کے اطراف پولیس کمانڈوز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار وجود ہیں، کارکنان کو گاڑی کے قریب آنے سے روکا جارہا ہے۔

پنجاب حکومت نے میاں نوازشریف کی ریلی کی فضائی نگرانی کا فیصلہ کیا ہے جب کہ فضائی نگرانی آئی جی پنجاب خود کریں گے۔

میاں نوازشریف رات کو جہلم کے نجی ہوٹل میں قیام کریں گے اور سیکیورٹی اداروں نے ہوٹل کی سیکیورٹی کلیئرنس دے کر تمام انتظامات سنبھال لیے ہیں۔

ادھر محکمہ صحت پنجاب نے جی ٹی روڈ پر واقع 13اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذکردی ہے، تمام میڈیکل اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کرکے انہیں ڈیوٹیز پر طلب کرلیا گیا۔

محکمہ صحت کے مطابق راہولی، سرائےعالمگیر، کامونکی اور لاہور میں ایک ایک موبائل ہیلتھ یونٹ موجود ہوگا اور  2 موبائل ہیلتھ یونٹس روات میں موجود ہوں گے جب کہ موبائل ہیلتھ یونٹس کےسامنے اور پیچھے واٹر پروف کیمرےنصب کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہےکہ موبائل ہیلتھ یونٹس ریلی سے500 میٹر کےفاصلے پر رہیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کی ریلی کے لیے خصوصی طور پر تیار کی گئی میاں نوازشریف کے قافلے کے ساتھ ہے، گاڑی میں اسپیکرز اور ساؤنڈ سسٹم لگایا گیا ہے جب کہ اس کے اوپر سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کے پوسٹرز آویزاں ہیں۔

یہ خصوصی وین سابق وزیراعظم نواز شریف کے قافلے کے ساتھ لاہور جائی گی، اس کے علاوہ اسپیکرز اور ساؤنڈ سسٹم کے ساتھ 8 خصوصی گاڑیاں تیار کی گئی ہیں۔

تمام شہروں میں نوازشریف کی ریلی کااستقبال ایم این ایز اور ایم پی ایز کریں گے۔

ریلی کے راستوں پر جگہ جگہ استقبالیہ کیمپ لگائے گئے ہیں جہاں کارکنان کے لیے پانی اور کھانے کا بھی انتظام ہوگا۔

ریلی کامونکی، مریدکے اور شاہدرہ سے ہوتی ہوئی لاہور میں داخل ہوگی، سوہاوہ، دینہ، جہلم، سرائےعالمگیر، کھاریاںاور  لالہ موسیٰ سے گزرےگی۔

ذرائع نے بتایا کہ میاں نوازشریف داتا دربار پر حاضری بھی دیں گے۔

ذرائع محکمہ داخلہ کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کو بلٹ پروف گاڑی میں لاہور لایا جارہا ہے اور سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد انہیں گاڑی سے باہر نکلنے کی اجازت ہوگی۔

صوبائی محکمہ داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ریلی کے راستے میں بازار بند رکھے گئے ہیں اور پولیس کے مسلح اہلکار اور نشانہ باز چھتوں پر بلند عمارتوں کی چھتوں پر تعینات ہیں۔

راولپنڈی میں پولیس نے ریلی کے راستے میں آنےوالے مکانات اور دکانوں کے مالکان سے حلف نامے وصول کیے ہیں جس  کے مطابق ان سے حلف لیا گیا ہے کہ ’’اپنے مکان یا دکان کو خلاف قانون استعمال نہیں کروں گا، اپنے مکان یا دکان کی چھت سے کسی کو شرارت نہیں کرنےدوں گا جب کہ ریلی روٹ پر مشتبہ افراد کی نشاندہی کروں گا‘‘۔

ذرائع کے مطابق کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے جی ٹی روڈ پر واقع تحریک انصاف کے دفاتر کو بند رکھا جائے گا اور پی ٹی آئی رہنماؤں سے ریلی کے راستے میں گڑ بڑ نہ کرنے کی یقین دہانی لی جائے گی جب کہ مسلم لیگ (ن) کی ریلی کو جلد منزل پر پہنچانے کی کوشش کی جائے گی۔

ذرائع مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے قافلے کو اسلام آباد سے 72 گھنٹے میں لاہور پہنچایا جائے گا۔

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب
No News Found.

سائنس اور ٹیکنالو
No News Found.

اسپیشل فیچرز
No News Found.

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Baadban Tv. All Rights Reserved