جسٹس اعجاز الاحسن کے استفسار پر تحریک انصاف کے وکیل نے بتایا کہ الیکشن ایکٹ میں تارکین وطن کو ضمنی انتخاب میں تجرباتی بنیاد پر ووٹ کا حق دیا گیا ہے، اس کے نتائج دیکھ کر پارلیمنٹ حتمی فیصلہ کرے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تارکین وطن سب سے زیادہ ڈونیشن پی ٹی آئی کو دیتے ہیں، الیکشن ایکٹ پر ووٹ ڈالتے وقت کس کس نے ہاتھ کھڑا کیا ریکارڈ سے سامنے آ جائے گا، دیکھیں گے کہ تارکین وطن سے کس کو کتنی محبت ہے، پارلیمنٹ نے تارکین وطن کو ووٹ کا حق نہیں دینا تو صاف صاف کہہ دے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الیکشن ایکٹ کی منظوری کے بعد 2 ضمنی انتخابات میں تارکین وطن کی ووٹنگ کا تجربہ کیوں نہیں کیا گیا؟ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ابھی اس کا میکانزم طے نہیں ہوا، نادرا کو سافٹ ویئر بنانے کا کہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو صاف شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے عدالت سے جو مدد درکار ہو گی، فراہم کریں گے، کمیشن سیاسی وابستگیوں والے افسران کو انتخابی عمل سے نکال دے۔ سپریم کورٹ نے تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کے مقدمہ میں چیئرمین نادرا کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے۔