تفصلات کے مطابق، سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اسپتالوں کی ابتر صورتحال اور ادویات کی عدم فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بنچ نے کی۔ چیف جسٹس نے کہا ہسپتال سے متعلق اتنی بری رپورٹس کیوں ہیں۔ ڈاکٹرسیمی جمالی نے کہا ہسپتال بہت بڑا ہے ، ہزاروں مریض آتے ہیں ، عملے کی تعداد کم ہے۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ تمام ٹیسٹ ہسپتال میں ہونے چاہئے۔ انہوں نے سیمی جمالی کو حکم دیا کہ حلف نامہ جمع کرائیں ساری سہولتیں موجود ہیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ہسپتال جانے کا فیصلہ کیا ۔ جناح اسپتال پہنچے تو عملے کی دوڑیں لگ گئیں ، جھاڑو پوچھا اور صفائیاں شروع ہوگئیں۔ چیف جسٹس نے ایمرجنسی کا دورہ کیا ۔ مریضوں کے ساتھ آئے افراد نے اپنے مسائل بتائے اور کہا سفارش ہو تو مریض کی اچھی دیکھ بھال کی جاتی ہے۔
جسٹس ثاقب نثار کو سیمی جمالی نے سٹی اسکین یونٹ اور دیگر وارڈز کا بھی دورہ کرایا ۔ چیف جسٹس نے سیمی جمالی کو حکم دیا کہ مجھے آپ لکھ کر دیں کہ ہسپتال میں کیا سہولیات نہیں ہیں ۔ ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے ہسپتال کی صورتحال پر اطمنان کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ایک لاکھ روپے انعام بھی دیا۔ چیف جسٹس کی گاڑی کے قریب ایک خاتون آگئی اور کہا میرے بچے کو جعلی مقابلے میں مار دیا، انصاف دو۔
عدالت نے جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی کارکردگی غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے نمائندوں کو نوٹس جاری کر دیا ۔ کالج کے پرفامے 3 دن میں مکمل کرنے کا حکم دیا۔