بادبان رپورٹ : کراچی کے علاقے پپری کے ایک فارم میں موجود نظام سے گوبر کی ایک ٹرالی، پانی میں اچھی طرح ملا کر ایک پکے گڑھے میں ڈالی جاتی ہے اور اس گڑھے سے گوبر باہر آجاتا ہے جبکہ پکے گڑھے کے اوپر گیس جمع ہو جاتی ہے، گیس پائپس سے گیس ٹینک میں جاتی ہے اور پھراس گیس سےبھاری جنریٹرز چل جاتے ہیں۔
ایک ٹرالی سے تقریبا 20 گھنٹے 50 کے وی اے کے بھاری جنریٹرز چلتے رہتے ہیں، عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ کہاں گائے کا گوبر اور کہاں بجلی۔
بائیو گیس کے ماہر اعجاز حسین کے مطابق اس گیس سے سلفر نکالنے کا آلہ چند ہزار میں دستیاب ہوتا ہے جسے لگایا جائے تو حاصل شدہ گیس سے باآسانی سی این جی بنائی جاسکتی ہے جس سے بسیں بھی چلائی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت میں یہ تجربہ شروع کیا جا چکا ہے۔