اسلام آباد ; وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دھرنے جہاں ہیں وہیں رہیں، آگے بڑھے تو دفاع کا حق رہتے ہیں، آئی جی اسلام آباد نے رخصت کی درخواست دی جو منظور کی گئی، ملٹری انٹیلی جنس کے مطابق دو خودکش حملہ آورشہر میں داخل ہوچکے ہیں، کنٹینرز سیکیورٹی کے باعث لگائے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ افواہوں کی فیکٹری چلتی رہتی ہے،آئی جی کو اس لئے نہیں ہٹایا گیا جس لئے کہا جا رہا ہے، انہوں نے رخصت کی درخواست کی جو منظور کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان قومی لیڈر ہیں وہ سنی سنائی باتوں پر یقین نہ کریں، جہاں میری ناک شروع ہوتی ہے وہاں آپ کی آزادی ختم ہو جائے گی کیونکہ جہاں کنٹینرز لگے ہیں اس سے آگے ہمارے گھر ہیں، گھروں پر یلغار ہو تو قانون دفاع کا حق دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری اور عمران خان قوم کے سامنے لکھ کر دے دیں کہ سیکیورٹی کی ذمہ دار حکومت نہیں تو کچھ کنٹینرز ہٹا دیئے جائیں گے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ امن و امان قائم رکھنے پر قانون نافذ کرنے والے ادارے خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ آزادی و انقلاب مارچ کے آغاز سے ہی ان کو شدید خطرات لاحق تھے لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں اور اللہ کی مہربانی سے اب تک معاملات خیر و عافیت سے چلتے آئے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ خطرات ٹل گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی نے بھی سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی کو نہیں سراہا بلکہ یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ حکومت نے کنٹینرز لگا دیئے ہیں۔
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ہمارے گھروں پر دھاوا بولنے والوں کو پانی فراہم کیا جا رہا ہے لیکن اس کا اعتراف کرنے کے بجائے الزام لگایا جا رہا ہے کہ پانی میں کچھ ملایا جاتا ہے، اگر واقعی پانی میں کچھ ملایا جاتا تو پوری رات لوگ گانوں پر نہ جھوم رہے ہوتے۔ وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ آزادی و انقلاب مارچ کیلئے ہماری ایک ہی شرط تھی کہ ان کے مطالبات تو غیر آئینی ہیں لیکن مارچ آئینی ہو سکتے ہیں بشرطیکہ کہ باقاعدہ اجازت مانگی جائے تاہم جب خیبرپختونخواہ کے قافلے کو کچھ گھنٹوں تک روکا گیا تو انہیں سمجھ آئی کہ اجازت کے بغیر بات نہیں چلے گی جس کے بعد درخواستیں ملیں جنہیں منظور کر لیا گیا اور دونوں پارٹیوں کو نہ صرف ان کی مرضی کے مطابق جگہ فراہم کی بلکہ انہیں تبدیل بھی کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج حالات یہ ہیں کہ دھرنے کے باعث معزز جج صاحبان عدالت میں نہیں جا سکتے، آج دو جج صاحبان لیٹ ہوئے، سٹاک ایکسچینج نیچے آ رہا ہے، ڈالر 101 سے اوپر جا چکا ہے، تاجر برادری، عام لوگ اور سیاسی جماعتیں کھلے عام ان کی کی مخالفت میں سامنے آ چکی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی اتنی کمزور نہیں تھی بلکہ وزیراعظم نے طاقت کا استعمال نہ کرنے کافیصلہ کیا جس کے باعث یہ لوگ یہاں آ گئے۔اب جو پچھلے چار پانچ دنوں سے یہاں ماحول بنا ہے، وہ سب جانتے ہیں، اس سے آگے کنٹینرز لگائے گئے ہیں کیونکہ اس سے آگے ریاست کے ادارے ہیں اور یہ میری ذمہ داری ہے کہ قانون اور آئین کے مطابق ان اداروں کی حفاظت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی و انقلاب مارچ والے اس خوش فہمی میں نہ رہیں کہ یہ لوگ کنٹینرز سے آگے جا سکتے ہیں کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ آپ کسی کے گھر پر یلغار کر رہے ہیں اور پھر قانون اپنے دفاع کی اجازت دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھمکی دی جاتی ہے کہ خون خرابہ ہو گا، اگر خون خرابہ ہوا تو وہ یلغار کرنے والوں کے سر ہو گا نہ کہ دفاع کرنے والوں کے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں پر یلغار جمہوری راستہ نہیں، غیر پارلیمانی گفتگو کا سلسلہ بند ہونا چاہئے، عمران خان کے سامنے نہیں عوام کے سامنے جوابدہ ہوں، بامقصد مذاکرات کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں بھی مقناطیسی سیاہی استعمال نہیں ہوتی اور اگر ہو بھی تو اس کی تصدیق کی بھی ایک مدت ہوتی ہے جو گزر چکی ہے لہٰذا ووٹوں کی تصدیق ناممکن ہے
Leave a Reply