اسلام آباد: وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی میں ملوث پائے گئے تو صرف وزیراعظم نہیں ہم سب مستعفی ہوجانے کے لئے تیار ہیں لیکن جرم ثابت ہونے سے پہلے سزا دینے کی روایت نہ ڈالی جائے۔تحریک انصاف اور عوامی تحریک سے مذاکرات کے حوالے سے قومی اسمبلی کو آگاہ کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سپریم کورٹ کے واضع احکامات کے باوجود شاہراہ دستور کو خالی نہیں کیا گیا اسکے باوجود حکومت کا اسلام آباد میں موجود افراد کے خلاف کسی کریک ڈاو¿ن کا ارادہ نہیں ہے ،حکومت تحریک انصاف کے عہدیداروں اور عوامی تحریک کے مریدین سے مذاکرات کررہی ہے، تحریک انصاف سے مذاکرات کے 4 ادوار ہوچکے ہیں جبکہ ٹیلیفونک رابطے اس کے علاوہ ہیں۔ حکومت معاملات کو سیاسی انداز میں سلجھانے کی کوشش کررہی ہے، مذاکرات کے دوران تحریک انصاف کی جانب سے جو 6 مطالبات کئے گئے تھے ان سب کو تسلیم کیا گیا ہے، انتخابی اصلاحات کے لئے پارلیمانی کمیٹی بن چکی ہے جو اپنا کام شروع کرچکی ہے، انہوں نے انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے شکوک کا اظہار کیا ہے جس پر حکومت نے انہیں جوڈیشل کمیشن کی تجویز پیش کی ہے، اگر دھاندلی کے الزام ثابت ہوجائیں تو صرف وزیراعظم نہیں ہم سب استعفے دے دیں گے تاہم اسکے باوجود وہ ضد کررہے ہیں کہ بس وزیراعظم استعفیٰ دیں چاہے ایک ماہ کےلئے ہی کیوں نہ ہو، ملک کو اس طرح نہیں چلا جاسکتا کہ وزیراعظم آفس کو او ایس ڈی کا درجہ دے دیا جائے، جرم سے پہلے سزا دینے کی روایت ملک کےلئے نقصان دہ ہوگی۔ ان کی اطلاعات ہے کہ تحریک انصاف کا اہم حلقہ عمران خان کو سمجھا رہا ہے کہ وہ اس طرح جبری استعفے نہیں لئے جاسکتے، اگرایسی روایت قائم ہوگئی تو پھر پاکستان میں ہر 6 ماہ بعد سڑکوں پر زیادہ لوگ لائے گا وہ حکومت تبدیل کرسکے گا۔ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عوامی تحریک کےساتھ حکومت 7 مرتبہ رابطے ہوئے تاہم طاہرالقادری سے ملاقات میں صرف ایک مرتبہ ملنے کا موقع ملا۔ عوامی تحریک کو کہا کہ ان کے پاس اصلاحاتی پیکیج ہے تو ہم قانونی پلیٹ فارم دینے کو تیار ہیں وہ اصلاحات کا پیکج لائیں، ہم اسے پارلیمنٹ کے سامنے رکھیں گے اور انکی جو اصلاحات قابل عمل ہوں گی ان پر عمل کریں گے۔ طاہرالقادری سے کہا ہے کہ ماڈل ٹاﺅن واقعے میں گناہ گاروں کو نامزد کریں اس سلسلے میں قانونی یا شرعی طریقہ اختیار کرلیں ہم ہر طریقہ اختیار کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہر القادری سے اپیل ہے کہ مذاکرات کاروں اور سیاسی قائدین کو براہ راست رسائی دیں کیونکہ براہ راست مذاکرات کے بغیرمعاملات حل نہیں ہوں گے۔ ہم درخواست کرتے ہیں کہ مذاکرات کے دروازے بند نہ کئے جائیں اور ڈیڈ لائن واپس لی جائیں۔ تشدد کا راستہ اختیار نہ کیا جائے، پھانسی، کفن قبریں کھودنے اور حملے کرنی کی باتٰن نہ کی جائیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم مذاکرات اور گفت وشنید کے ذریعے مسائل کو حل کرلیں گے۔وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے پارٹی کو ہدایت کی ہے کہ کوئی ریلی نہ نکالی جائے تاکہ کہیں بھی تصادم کا خطرہ نہ رہے۔ ہم نے مطالبہ نہیں کیا کہ اگر انتخابی دھاندلی میں ہماری بے گناہی ثابت ہوئی تو کیا عمران خان اپنی جماعت کی قیادت چھوڑ دیں گے؟
Leave a Reply