موجودہ پارلیمنٹ آئین کی پامالی سے وجود میں آئی،آئین بنا مگر اس پر عمل نہیں کیا گیا: طاہر القادری

 

اسلام آباد: قائد پاکستان عوامی تحریک علامہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ آئین کو تشکیل دئیے ہوئے41 سال گزر گئے ہیں مگر آج بھی آئین پر عمل نہیں کیا جا رہا، اس میں دئیے گئے بنیادی حقوق معطل ہیں، وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا مگر کوئی آئین ان کے خلاف ایکشن میں نہیں آیا۔آج ملک میں قائم پارلیمنٹ تو خود آئین کی پامالی کر کے وجود میں آئی ہے۔طاہر القادری نے آزادی وانقلاب مارچ کے شرکاءسے عمران خان کے کنٹینر پر کھڑے ہو کر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں حقیقی جمہوریت قائم نہیں ہے، بلکہ بادشاہت کا نظام ہے، آئین کی سرعام پامالی کی جا رہی ہے،پاکستان میں دو پارٹیاں باری باری اقتدار میں آتی رہی ہیںاور آج انہوں نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں آئین اور جمہوریت کا نام استعمال کیا، یہ کہاں کی جمہوریت ہے؟ یہ جمہوریت ہر گز نہیں ہے، یہ خاندانی بادشاہت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو آئین کے صرف اس حصے سے غرض ہے جو ان کے اقتدار کو تحفظ دیتا ہے مگر ہمیں آئین کے اس حصے سے دل چسپی ہے جس میں شہریوں کے حقوق ہیں جن پر عمل نہیں کیا جا رہا، ہماری جنگ آئین کے لئے ہے جس کو معطل کر کے رکھا گیا ہے۔ آج ہم اس ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی کے لئے کھڑے ہیں۔اپنے خطاب کے دوران طاہر القادری نے موجودہ پارلیمنٹ کو ایک بار پھر غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ نہتے شہریوں کو مار دینا کہاں کی جمہوریت ہے؟بلکہ ان کے حقوق کے لئے آواز بلند کرنا جمہوریت ہے، جس کے لئے ہم کھڑے ہیں اور آواز بلند کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان حکمرانوں کی جمہوریت دھونس، دھاندلی اور بادشاہت ہے، یہ جمہوریت نہیں بلکہ ظلم ہے۔ موجودہ جمہوریت کیسے جمہوریت ہو سکتی ہے جس میں آئین میں بنیادی انسانی حقوق کے تمام آرٹیکلز معطل ہیں؟ انہوں نے اس موقع پر آئین کے کئی آرٹیکلز کا حوالہ بھی دیا جو شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتے ہیں۔ طاہر القادری نے وزیر داخلہ کی جانب سے دھرنے میں دہشت گردوں کی موجودگی کے الزامات کی بھی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ گلو بٹ صرف مسلم لیگ ن کے پاس ہیں، تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے پاس پرامن لوگ ہیں، انہوں نے دھرنے کے پیچھے افواج پاکستان کے ہاتھ سے متعلق الزامات کی بھی سختی سے تردید کی۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.