اسلام آباد: نیشنل پارٹی کے نائب صدر سینیٹرحاصل بزنجو نے کہاہے کہ ساری عمرایساپرسکون اور پرتعیش مارچ اُنہوں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا، حکومت سے تین مطالبات کرتے ہوئے اُنہوں نے اعلان کیاکہ سیاسی اخلاقیات کے بغیر سیاست نہیں ہوتی ، وہ کفن باندھ کر پارلیمنٹ پر چڑھائی کی باتیں کرنیوالوں کی سیاست کویہیں دفن کردیں گے .سردار ایاز صادق کی زیرصدارت ہونیوالے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حاصل بزنجو کاکہناتھاکہ پاکستان بہت بڑی مشکل میں ہے اور باہربیٹھے لوگ جس طرح اس سے سب واقف ہیں ، اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو اس بات پر مجبور کیا کہ آپ ان کو نہ روکیںاور اب 14 افراد کے مرنے پر مگرمچھ کے آنسو بہائے جارہے ہیں، ماڈل ٹاﺅن واقعہ کو بہانہ بناکر پارلیمنٹ پر چڑھائی کی اجازت نہیں دیں گے۔اُنہوں نے کہاکہ زندگی بھر دھرنے دیتے رہے یالانچ مارچ کئے، مگر اتنا آرام دہ لانگ مارچ اپنی زندگی میں نہیں دیکھا، کہیں لانگ مارچ لنچ کررہا ہے توکہیں ڈنر،ماﺅزے تنگ کے انقلاب کے بعد چینی باشندے 20 سال تک ایک طرح کا کپڑا پہنتے رہے، دنیا کی کونسی بری بات یا گالی ہے جو انہوں نے پولیٹیکل پارٹیز کو نہیں دی، لانگ مارچ میں پانچ ہزارلوگ بھی ہوں، ماننا پڑے گا کہ ایک ملین ہے۔قادری صاحب کہتے ہیں کہ سارے بے روزگاروں کو فوراً نوکری پر لگوا دیں، بجلی کی قیمت آدھی کردو، کیونکہوہ آئے ہیں، آپ پہلے بھی آئے تھے اب بھی آئے ہیں۔اُن کاکہناتھاکہ ماڈل ٹاﺅن واقعہ کو بہانا بنا کر پارلیمنٹ پر چڑھائی کی اجازت نہیں دیں گے، جاکر انڈیا یا برطانیہ کے آئین کو ہاتھ لگا کر دیکھیں وہ آپ کے ہاتھ کاٹ دیں گے، جب آپ لوگوں کے جلسوں میں ایسے لفظ استعمال کئے جاتے ہیں کہ ہم اس پارلیمنٹ کو نہیں مانتے تو پارلیمنٹ کو ناجائز کہنے کی باتیں نہیں چلیں گی۔دونوں جماعتیں دوتین سال انتظار کریں اور اگر عوام نے آپ کو منتخب کیاتو پارلیمنٹ میں آجائیں ، مولانا فضل الرحمن صاحب نے کہا کہ میں 10 لاکھ بندے لے آﺅں گا، وہ 10 لاکھ بندے لے آئیں گے کہ کیا آپ اس پارلیمنٹ کو ختم کردیں گے، بار بار یہ کہنا کہ قبریں کھودلی ہیں ، کفن لاﺅ تو کیا وہ اس پالیمنٹ کو قبرستان بنانا چاہتے ہیں، کفن باندھ کر آنے والوں کی سیاست کو یہیں ریڈزون میںدفن کردیں گے۔اُنہوں نے کہاکہ محبت اور پیار میں کوئی کاروبار نہیں کرتا ،ہر کوئی اپنی ضرورت کے تحت کاروبار کرتا ہے، چین آج 34 بلین ڈالر سرمایہ کاری کرنے کی خواہش رکھتا ہے، چین کا وزیراعظیم یا صدر پاکستان کے دورے پر آرہے ہیں اور اگر انہوں نے اپنے دورہ منسوخ کردیا تو یہ پوچھنے کے قابل ہوں گے کہ یہ دھرنے کس کے خلاف ہیں ؟ کل دونوں ساتھی اکٹھے تھے ، ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے ۔وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت عوام کو غربت ، جہالت اور بے روزگاری سے نکالیں ، پی ٹی آئی اور پی اے ٹی سے یہی گزارش ہے کہ تحمل سے کام لیں۔
اُن کاکہناتھاکہ جہاں آئین نہیں ہوتا وہ ملک نہیں کہلاتے،دستور کے معنی ریاست کے ہوتے ہیں،ہمارا جمہوری رویہ ہے کہ دھرنے والوں کو آنے دیا گیااور یہ بھی یادہوناچاہیے کہ آئین پر بلوچستان سے صرف غوث بخش بزنجو نے دستخط کئے تھے۔
Leave a Reply