Breaking News

نئے پاکستان کا سکرپٹ پرانے پاکستان کے ہی کسی شخص نے لکھا:آفتاب شیر پاﺅ

 

اسلام آباد:قومی وطن پارٹی کے سر براہ آفتاب شیر پاﺅ کا کہنا ہے کہ میں حیران ہوں کہ نئے پاکستان کا سکرپٹ پرانے پاکستان کے ہی کسی شخص نے لکھا ہے ، سپیکر قومی اسمبلی بتائیں پارلیمنٹ کی حدود کہا ں تک ہے ۔ پارلیمنٹ کے مشتر کہ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے آفتاب شیر پاﺅ کاکہنا تھا کہ تحریک انصاف کے رکن اسمبلی گلزار خان کو اسمبلی آمد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، انہوں نے آئین اور جمہوریت کا سا تھ دیا،برا لگ رہا ہے کہ آج ہم پارلیمنٹ میں ایسے دروازوں سے آرہے ہیںجو ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھے ہیں ، ہم مسلم لیگ ن کے ساتھ نہیں بلکہ اپوزیشن میں کردار ادا کررہے ہیں، یہ بحران انشاءاللہ گزر جائے گا ، افسوس اس بات کا ہے کہ ہمارے مستقبل کے لیے د ربدر ہونے والے آئی ڈی پیز بیک ڈور پر چلے گئے، کسی کویادنہیں کہ ہم کس مصیبت سے گزررہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور سارے صوبائی وزیر پروٹوکول کے ساتھ یہاں آکر رات کو یہاں محفل سجاتے ہیں، سپیکر سے گزارش ہے کہ وہ بتائیں کہ پارلیمنٹ کی حدود باہر لگے جنگلوں تک ہے یا نہیں ۔ انہوں نے سرکاری ٹی وی پر حملے کی مذمت مذمت کر تے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی پر اس سے پہلے کسی سیاسی جماعت نے حملہ نہیں کیا تھا ۔ آفتاب شیر پاﺅ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کو چاہیے کہ وہ وزیراعظم کے استعفیٰ کا خیال اپنے ذہنوں سے نکال دیں، عمران خان کو چاہیے کہ پہلے اپوزیشن لیڈر بنیں،وزیراعظم آج بھی اپنے عہدے پر ہیں اور مزید چار سال بھی قائم رہیں گے، دھاندلی کی تحقیقات کے لیے وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ عدلیہ پر عدم عتماد ہے، لوگ وزیراعظم سے کہتے ہیں کہ وہ دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آئے، لیکن ثبوت پیش نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ مجھے ان لوگوں پر افسوس ہوتا ہے جنہوں نے اپنے دھوئے ہوئے کپڑے سپریم کورٹ کے جنگلے پر ڈالے ، عمران خان جس طریقے سے پولیس والوں کوللکارتے ہیں وہ قابل مذمت ہے ، اگر وہ بدلہ لینا چاہتے ہیں تو پارلیمنٹ آکر ہم سے بات کریں،افسوس ہے کہ تحریک انصاف کے چیئر مین نے عدلیہ اور صحافیوں پر بھی پیسے لینے کا الزام لگا یا ہے ، یہ سمجھتے ہیں کہ جو ان کے خلاف بولے گا اس نے پیسے لئے ہیں۔انہوں نے تحریک انصاف پر شدید تنقید کر تے ہوئے کہا کہ یہ کونسی جمہوریت ہے جس میں تحریک انصاف کے صدر کو پہلے نکالا جاتا ہے پھر شوکاز نوٹس دیا جاتا ہے اور اگر تین ممبر استعفیٰ نہیں دیتے تو ان کو بغیر شوکاز نوٹس کے نکال دیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو چاہیے کہ وہ پچھلے پانچ سال کا دور بھی دیکھیںجس سے آصف علی زرداری صاحب نے چھ بار خطاب کیالیکن کسی اپوزیشن جماعت نے کو ئی ہنگا مہ آرائی نہیں کی ،ارکان پارلیمنٹ میچور ہوچکے ہیں ۔ انکا مزید کہنا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی کو اس وقت تک شاہ محمود قریشی کو بولنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے جب تک وہ جعلی اسمبلی کہنے پر ایوان سے معافی نہیں مانگتے ۔

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب
No News Found.

سائنس اور ٹیکنالو
No News Found.

اسپیشل فیچرز
No News Found.

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Baadban Tv. All Rights Reserved