حکومت اور عوامی تحریک کا بحران کے حل کی خاطر مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق

 

وزیر اعظم کے استعفے پر عوامی تحریک کے موقف میں لچک ،وزیر اعلیٰ کے معاملے پر برف نہیں پگھلی
اسلام آباد : پاکستان عوا می تحریک، حکومت اور اپوزیشن جرگے کا بحران کے حل کے لئے مذاکراتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق ہو گیا ہے، عوامی تحریک نےوزیراعظم کے استعفے کے مطالبے پر لچک کا مظاہرہ کیا ہے ۔ عوامی تحریک، حکومت اور سیاسی جرگے کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات اسلام آباد ميں ہوئے ۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں عوامی تحریک نے وزیر اعظم کے استعفے کے مطالبے پر لچک کا مظاہرہ کیا ہے، عوامی تحریک کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے استعفے پر پی ٹی آئی کو قائل کیا جائے تو اعتراض نہیں ۔ تاہم وہ شہباز شریف کے استعفے کے مطالبے سے کسی طور پیچھے نہیں ہونگے ۔ عوامی تحریک کے صدر رحیق عباسی نے کہا کہ ان کا یہی مؤقف رہا کہ وہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق عوامی تحریک کامؤقف ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب تحقیقات مکمل ہونے تک مستعفی ہوں ۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے نئی جے آئی ٹی اور جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ۔ جے آئی ٹی میں 3 آئی ایس آئی،3 ملٹری انٹیلی جنس اہلکار شامل ہوں ۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں انٹیلی جنس بیورو کے 3 اہلکار بھی شامل ہوں ۔ جے آئی ٹی میں شامل پولیس افسر دوسرے صوبوں سے لئے جائیں ۔ عوامی تحریک نے سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل 3 رکنی جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی کیا ہے ۔ آئین میں ترمیم کے ذریعے ریفارمز کونسل بنائی جائے ۔ ریفارمز کونسل ٹیکنو کریٹس پر مشتمل ہو، میڈیا سے بات کرتے ہوئے حکومتی رکن احسن اقبال نے کہا کہ جرگے کا مقصد حکومت اور عوامی تحریک کے درمیان مذاکرات میں تعطل کو دور کرنا تھا ۔ ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی نےوزیراعلیٰ کے استعفے کے سوا تمام مطالبات مان لیے ۔ وزیر اعلیٰ

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.