رینجرز کی جانب سے بدھ کی شب ابو الحسن اصفحانی روڈ پر ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپہ مار کر 20 سے زائد کارکنان کو حراست میں لینے کے خلاف ایم کیو ایم کے وزرا ، رکن قومی صوبائی اسمبلی اور رابطہ کمیٹی اراکین سمیت کارکنان وزیراعلیِ ہاؤس کے سامنے سراپا احتجاج بن گئے جن کے ہمراہ حراست میں لئے گئے کارکنان کے اہل خانہ بھی موحود ہیں۔ رینجرز کی جانب سے رات گئے ایم کیو ایم کے 8 کارکنان کو رہا کر دیا گیا جبکہ دیگر کارکنان کی رہائی کیلئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سمیت صوبائی حکومتی وفد سے مزاکرات میں پیش رفت نہ ہونے پر ایم کیو ایم نے سندھ اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا جبکہ نمائش چورنگی ، شاہراہ فیصل ، تین تلوار اور گلشن سمیت شہر میں 9 مقامات پر دھرنے دے دیئے گئے ۔ایم کیو ایم کے احتجاج کے باعث شہر میں ٹرانسپورٹ ، تعلیمی و کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں ۔ شہر کے مختلف علاقوں میں پٹرول پمپس بھی بند کر دئیے گئے جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے تمام کارکنان فوری رہا نہ کرنے کی صورت میں دھرنے و احتجاج کے دائرہ کار کو مزید وسعت دینے کا اعلان کیا گیا ہے ۔