مکہ مکرمہ میں ساڑھے 6 ہزار پاکستانی حاجی کھانے پینے سے محروم

 

کراچی: مکہ مکرمہ میں ساڑھے 6 ہزار پاکستانی حاجیوں کے لیے قائم کینٹین ٹھیکیدار کی غفلت کے باعث سعودی حکومت نے سیل کردی ہے جس کے باعث حاجیوں کو ہفتہ 26 ستمبر سے کھانے پینے کی سہولتیں مکمل طورپر بند کردی گئیں جس کی وجہ پاکستانی حاجیوں کا کوئی پرسان حال نہیں اور دوردراز علاقوں سے کھانے پینے کی اشیا لانے پر مجبورہیں۔ڈائریکٹرجنرل حج اوردیگر اعلیٰ حکام نے صور ت حال پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ ذرائع کے مطابق مکہ العزیزی میں بلڈنگ نمبر 301 سے 306 تک 6 بلڈنگوں میں ساڑھے6 ہزار پاکستانی حاجیوں کی رہائش ہے اور مذکورہ عمارتوں سمیت دیگر کئی عمارتوں میں حاجیوں کو کھانے پینے کی سہولتیں دینے کےلئے ٹھیکہ اصغرعلی نامی ایک پاکستانی ٹھیکدار کو دیا گیا تھا جس نے 301سے 306 تک 6عمارتوں کا ٹھیکہ ایک اور ٹھیکیدار کو دیا تھااور مذکورہ ٹھیکیدار نے حاجیوں کے کچن سروس کے لئے پاکستان سے کئی افراد بھی بلائے تھے جن میں بعض کے کاغذات مکمل نہیں تھے۔قواعد کی خلاف ورزی پرسعودی حکومت نے کچن پر چھاپا مارا اورکچن میں کھانے پینے کے سہولتوں پر مامور کئی افراد کو گرفتار کرکے کچن سیل کردیا۔ ٹھیکیدارنے کھانے کی سہولت بند ہونے کا باقاعدہ نوٹس بھی تمام عمارتوں میں آویزاں کردیا ہے جس پر حاجیوں نے ہفتے کو شدید احتجاج کیا اور سعودی عرب میں موجودہ ڈائریکٹر حج میشن عابد اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ساڑھے6 ہزار پاکستانی حاجیوں کے کھانے پینے کئےلئے متبادل انتظام کیاجائے۔ 2دن بعد بھی صورت حال جوں کی توں ہے اورپاکستانی حاجیوںکو کھانے پینے کےلئے کوئی متبادل انتظام نہیں کیا گیا۔واضح رہے کہ مکہ العزیزہ کے6 عمارتوں میں رہائش پذیر افراد پاکستانی سے سرکاری حج کوٹے پر حج اداکرنے گئے ہیں اور کھانے پینے کی مد میں وہ رقم پاکستان میں ادا کرچکے ہیں۔ اس حوالے سے حاجیوں نے بتایا کہ گزشتہ کئی دن سے ان6 عمارتوں میں کھانے وقت پر نہیں دیے جارہے تھے۔ دوپہر کا کھانا سہ پہر4 سے 5بجے اور رات کا کھانا رات کو11 بجے کے بعد دیا جا رہا تھا۔ تاہم ہم نے اعلیٰ حکام سے شکایت نہیں کی۔ اس حوالے سے ٹھیکیدار اصغرعلی سے رابط کیا گیا تو اس نے کہا کہ مذکورہ عمارتوں کا ٹھیکہ ان کے پاس نہیں۔ تاہم سعودی عرب میں موجود حج مشن کے اعلی حکام سے بات ہوچکی ہیں اور آئندہ 2سے 3دن میں ان عمار

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.