الیکشن کمیشن نے حکومت سے مالی و انتظامی خود مختاری مانگ لی

 

الیکشن کمیشن نے پارلیمنٹ کی انتخابی اصلاحات کمیٹی کے سامنے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ ٹربیونلز کی انتخابی عذرداریوں کیلئے مدت 4 ماہ سے بڑھا کر 6 ماہ مقرر کی جائے جبکہ آ¾ندہ ٹربیونلز کیلئے ہائیکورٹ کے حاضر سروس ججز کی خدمات لی جائیں۔تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے کمیٹی کو سفارش کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کو قانونی تحفظ دیا جائے کہ ممبران پارلیمنٹ کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کرسکیں، موجودہ قانون کے تحت کمیشن ان کی جانچ پڑتال نہیں کرسکتا لہٰذا جانچ پڑتال کا اختیار الیکشن کمیشن کو دیا جائے، انتخابات کے دوران انتخابی مہم کے دوران اخراجات کی حد کو قانونی طور پر صوبائی اسمبلی کیلئے 40 لاکھ اور قومی اسمبلی کیلئے 60 لاکھ مقرر کیا جائے، اس وقت صوبائی اسمبلی کیلئے اخراجات کی حد 10 اور قومی کیلئے 15 لاکھ روپے ہے جبکہ کاغذات نامزدگی کیلئے صوبائی اسمبلی کی موجودہ فیس 2 ہزار کو بڑھا کر 30 ہزار اور قومی اسمبلی کیلئے کاغذات نامزدگی کی موجودہ فیس 5 ہزار کو 50 ہزار مقرر کیا جائے، فیس میں اضافے کا مقصد غیر سنجیدہ لوگوں کو انتخابات میں کاغذات جمع کرنے سے روکنا بھی ہے، یہ سفارش بھی کی گئی ہے الیکشن کمیشن کو مکمل طور پر مالی خود مختاری ادارہ بنایا جائے جبکہ الیکشن کمیشن کے انتخابی اختیار میں قانونی تحفظ دیا جائے کہ انتخابات کے شیڈول جاری ہونے کےساتھ ہی ملک بھر کے تمام اداروں کے ملازمین کو الیکشن کمیشن کے ماتحت کردیا جائے اور الیکشن کمیشن کو نائب قاصد سے سیکرٹریز تک تبادلے کا اختیار حاصل ہوجائے۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.