اکیسویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ کی تشریح

 

اسلام آباد :  فوجی عدالتوں کے قیام کیلئے اکیسویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں مزید ترمیم کے بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیئے گئے۔ منظوری پیر کو لی جائے گی۔ خصوصی عدالتوں کی مدت دو سال ہوگی۔دہشت گردی کے تمام مقدمات فوجی عدالتوں میں چلیں گے ۔ سول کورٹس میں زیرسماعت مقدمات بھی فوجی عدالتوں میں منتقل کئے جا سکیں گے۔
پاکستان کے خلاف جنگ ، فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے ، مذہب اور فرقے کے نام پر ہتھیار اٹھانے ، سول اور فوجی تنصیبات پر حملے اور دھماکا خیز مواد رکھنے یا کہیں لانے لے جانے کے مقدمات آرمی ایکٹ کے تحت چلیں گے ،  دہشت گرد تنظیم کے اراکین ، دہشت اور عدم تحفظ کا ماحول پیدا کرنے والے ، بیرونِ ملک سےپاکستان میں دہشتگردی کرنے والے ، اغوا برائے تاوان اور دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنیوالےبھی فوجی عدالتوں سے سزا پائیں گے ۔
21ویں آئینی ترمیم کے بل میں آرٹیکل 175 کی شق تین اور آئین کے شیڈول ون جب کہ دوسرے بل کے ذریعے آرمی ایکٹ 1952   کی شق ڈی میں ترمیم کی گئی ہے ۔ ایئرفورس ایکٹ انیس سو ترپن ، نیوی آرڈیننس انیس سو اکسٹھ اور تحفظ پاکستان ایکٹ دو ہزار چودہ میں ترامیم ہوں گی ۔
قومی اسمبلی میں دونوں بل وزیر اطلاعات پرویز رشید نے پیش کئے ۔ آئین اور آرمی ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے بعد وفاقی حکومت زیرِسماعت مقدمات بھی فوجی عدالتوں میں بھیج سکے گی ۔ آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ حکومت کی پیشگی منظوری کے بعد چلایا جائے گا ۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.