داعش میں شامل تاجک پولیس سربراہ کے وارنٹ

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کرنل گلمرود کلیموف، وسطی ایشیائی ریاست کی ایلیٹ پولیس کے امریکا سے تربیت یافتہ سربراہ تھے۔

خیال رہے کہ کرنل گلمرود کلیموف اپریل سے لاپتہ تھے اور گذشتہ ہفتے منظر عام پر آنے والی ایک آن لائن ویڈیو میں دیکھا گیا تھا جس میں وہ کالے رنگ کے کپڑوں میں ملبوس اسنائپر رائفل تھامے امریکا اور روس کو دھمکی دے رہے تھے۔

گلمرود کلیموف کی داعش میں شمولیت نے تاجکستان میں سیکیورٹی خدشات پیدا کردیئے ہیں۔

مزید پڑھیں: تاجکستان: اعلی سیکیورٹی افسر داعش میں شامل

وسطی ایشیاء کے اس ملک میں انتہائی غریب مسلمان آبادی موجود ہے اور اس کی سرحدیں افغانستان کے ساتھ منسلک ہے۔

دوسری جانب روس کے زیر انتظام رہنے والی وسطی ایشیاء کی ریاستیں داعش کے خطرے سے نمٹنے کے لئے امریکا اور روس کی افواج کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کررہی ہیں۔

تاجکستان کے پروسیکیوٹر جنرل کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 40 سالہ گلمرود کلیموف غداری اور بیرونی ملک جنگ میں غیر قانونی طور پر شریک ہونے کے جرائم میں مطلوب ہیں۔

ادھر بین الاقوامی کرائسس گروپ تھنک ٹینک کے اعداد وشمار کے مطابق وسطی ایشیاء سے تعلق رکھنے والے 4 ہزار افراد داعش نامی تنظیم میں شامل ہیں۔

کرنل گلمرود کلیموف

کرنل گلمرود کلیموف کو تاجکستان کی وزارت داخلہ کی اسپیشل فورس کے کمانڈر کی حیثیت میں انتہائی بااختیار اور طاقتور افسر جانا جاتا تھا۔

اسپیشل پولیس فورس کو اومون کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، یہ سویت یونین (یو ایس ایس آر) سے الگ ہونے والی ریاستوں میں اعلیٰ حکام کی حفاظت اور فسادات پر قابو پانے کے لیے بنائی گئی تھی۔ اومون فورس اس وقت روس، بیلاروس، قازقستان اور تاجکستان میں موجود ہے۔

گلمرود کلیموف کے بھائی نظیر کلیموف نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ان کے 40سالہ بھائی ان سے رابطے میں نہیں ہیں، وہ ان کے خاندان کے لیے شدید پریشان ہیں۔fe

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.