اپریل میں قانونی اور سیکورٹی حکام نے اعلان کیا تھا کہ حملہ پر دس افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
ملزمان کو فوج نے حراست میں رکھا ہوا تھا جبکہ ٹرائل کی تفصیلات سے بھی میڈیا کو دور رکھا گیا ۔
مزید پڑھیں: قوم کی بیٹی؟ مائے فُٹ!
سوات کے ڈسٹرکٹ پولیس چیف سلیم خان مروت نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ‘اس سے قبل ہونے والے اعلان کے برعکس انسداد دہشت گردی عدالت نے دو کے علاوہ تمام ملزمان کو کلیئر کردیا تھا، دو کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ دیگر آٹھ کو بری کردیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں اب ان آٹھ افراد کے بارے میں علم نہیں کہ وہ فوج کی حراست میں ہیں یا چھوڑ دیے گئے ہیں۔
مالاکنڈ ڈویژن کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس آزاد خان نے ان اطلاعات کی تصدیق کی اور کہا کہ ٹرائل فوج کی زیر نگرانی چلا تھا۔
کیس کے کی معلومات رکھتنے والے عدالت کے ایک سینئر اہلکار نے بھی خبر کی تصدیق کردی ہے۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ‘دو کو سزا دی گئی تاہم آٹھ کو شواہد کی عدم دستیابی پر بری کیا گیا۔’
انہوں نے بتایا کہ ‘دو ملزمان اسرار اللہ اور اظہار کو 25 سال قید کی سزا سنائی گئی جو عمر قید کے برابر ہوتی ہے۔’
تاہم منگورہ میں ایک سینیر سیکیورٹی افسر کے مطابق تمام ملزمان کو سزا دی گئی تھی اور پولیس جھوٹ بول رہی ہے۔
ستمبر 2014 میں پاکستانی فوج نے حملہ کے جرم میں دس افراد کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا۔
Leave a Reply