’انتخابی دھاندلی‘ پر اے پی سی کی پیشکش

یاد رہے کہ محض ایک دن قبل بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کے خلاف صوبے میں سہ جماعتی اتحاد کے ہڑتال اور صوبائی حکومت سے گھٹنے ٹیکنے کے مطالبہ کیا تھا۔

اتوار کی شام کو وزیراعلیٰ سیکریٹیریٹ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ ان انتخابات میں دھاندلی اور بدانتظامی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے حکومت کی جانب سے 9 جون کو ایک آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا گیا ہے۔

تمام سیاسی جماعتوں کو اس صورتحال میں مذاکرات کے لیے دعوت دی گئی ہے، جبکہ اے این پی، پی پی پی اور جے یو آئی ایف نے پہلے ہی دس جون سے شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کردیا ہے، اور بلدیاتی انتخابات میں بدانتظامی پر حکومت سے گھٹنے ٹیکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ 31 مئی کو انتخابات کے انعقاد کے بعد سے پی ٹی آئی کی قیادت میں صوبائی حکومت پر دباؤ بڑھ گیا تھا۔

اس بیان میں وزیراعلیٰ نے واضح الفاظ میں یہ بھی کہا کہ انتخابات کے مناسب طریقے سے انعقاد میں الیکشن کمیشن کی ’ناکامی‘ سے دیگر تمام جماعتوں کی طرح پی ٹی آئی خود بھی متاثر ہوئی تھی، اور اس کو بھی بہت سی شکایات تھیں۔

تاہم اس بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ اس بات کا احساس کرنا چاہیے تھا کہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات جس قدر بڑے پیمانے پر منعقد ہوئے تھے، وہ ملکی تاریخ میں اپنی مثال آپ تھے، اور یہی وجہ تھی کہ نہ تو الیکشن کمیشن اور نہ ہی مقامی انتظامیہ اس کے لیے پوری طرح تیار تھی۔

پرویز خٹک نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کا عزم کیا تھا، یہی وجہ ہے کہ اس نے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے اور موجودہ تعطل سے نکلنے کے لیے اے پی سی طلب کی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کے دوبارہ انعقاد سمیت آل پارٹیز کانفرنس میں جو بھی اتفاقِ رائے سے طے ہوگا، پی ٹی آئی کی حکومت اس کی تعمیل کرے گی۔

دوسری جانب اے این پی کے جنرل سیکریٹری میاں افتخار حسین نے کہا کہ اب تک ان کی پارٹی کو اس طرح کا کوئی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا ہے۔ تاہم انہیں اس پیشکش کی سچائی مشکوک معلوم ہورہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کی حکومت سنجیدہ تھی، تو اس کو انتخابات سے قبل اور اس کے فوراً بعد دھاندلی کی شکایات پر غور کرنا چاہیے تھا۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ ان کی ہڑتال جیسا کہ اعلان کیا گیا تھا، دس جون کو شروع ہوجائے گی، اور ان کا مطالبہ ہے کہ موجودہ سیٹ اپ کو واپس لیا جائے۔

اے این پی کے رہنما نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کی پیشکش مزید وقت حاصل کرنے کا ایک حربہ ہے۔ اگر پی ٹی آئی کی حکومت سنجیدہ ہوتی تو وہ دھاندلی میں ملوث نہیں ہوتی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت اسلامی کو بھی آل پارٹیز کانفرنس کی پیشکش کا علم نہیں تھا۔

جماعت اسلامی کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات ایڈوکیٹ عشرت اللہ سے جب آل پارٹیز کانفرنس کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ جب اس طرح کا کوئی دعوت نامہ موصول ہوگا تو جماعت اسلامی اس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گی۔pi

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.