بجٹ مراعات یافتہ طبقے کے لیے ہے: فاروق ستار

ایم کیو ایم کے خورشید بیگم سیکریٹیریٹ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے اسے ایک روایتی بجٹ قرار دیا، جو عام آدمی پر مزید بوجھ کا باعث بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’’یہ بجٹ مراعات یافتہ طبقے کا بجٹ ہے اور اس سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں فراہم ہوگا۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے 28 مئی کو مسلم لیگ ن کی حکومت کو ایک ’شیڈو بجٹ‘پیش کیا تھا، لیکن حکومت نے ان تجاویز کو سرکاری دستاویز میں شامل نہیں کیا۔

اگلے مالی سال کے لیے ٹیکس اکھٹا کرنے کے ہدف میں کافی اضافے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے تعجب کا اظہار کیا کہ حکومت کس طرح یہ ہدف حاصل کرسکے گی، جبکہ وہ اس سال کے ہدف کو حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ وہ وزیرخزانہ سے سوال کرنا چاہتے ہیں کہ کیا اگلا بجٹ تنخواہ دار طبقے کی قوتِ خرید کو بڑھا دے گا، اور کیا روزمرہ کی استعمال کی اشیاء سمیت بنیادی ضروریات کی قیمتیں کم ہوجائیں گی۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ’’اگر ایسا نہیں ہوگا، تو پھر یہ بجٹ جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے لیے ہے، غریبوں کے لیے نہیں ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کی جانب سے گیس، بجلی اور پٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی گئی ہے جو وہ اس بجٹ کو ’’غریبوں کا حامی بجٹ‘‘ قرار دینا چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس خطے کے بہت سے ملکوں میں پٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتیں پاکستان سے کم ہیں۔

ایم کیو ایم کے رہنما نے پٹرولیم لیوی اور گیس پر سیلز ٹیکس کے خاتمے اور بجلی و پٹرول پر عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ جاگیرداروں اور زمیندار وں پر ٹیکس عائد کرکے اربوں روپے حاصل کیے جائیں، ’’ہر قابلِ ٹیکس آمدنی پر ٹیکس عائد ہونا چاہیے۔‘‘

پانی و بجلی کے بحرانوں کے حل اور صحت و تعلیم کے شعبوں کی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے مختص رقم پر تنقید کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ بجائے ان اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کے حکومت سڑکوں کی تعمیر کے لیے 184ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ حکومت کو عام آدمی کی زندگی، تعلیم اور صحت کی کوئی پروا نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ سڑکوں کے انفراسٹرکچر نیٹ ورک کو زیادہ اہمیت دے رہی ہے۔‘‘

کراچی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے کراچی میں پانی کی فراہمی کے منصوبے کے-فور کے لیے ایک ارب روپے مختص نہیں کیے، حالانکہ اس نے اس کا وعدہ کیا تھا۔ کراچی کے لوگوں کو مزید پانی کی ضرورت ہے، لیکن حکومت ’گرین لائن بس سروس‘ پہلے متعارف کرانا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کراچی کے لیے اہم منصوبوں کے اعلان میں سنجیدہ ہوتی تو اسے کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے 2 ارب روپے مختص کرنے چاہیے تھے۔

سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ حکومت نے قومی بجٹ میں ملک کے معاشی حب کے لیے ایک فیصد رقم بھی مختص نہیں کی۔

اس موقع پر سینیٹر خوش بخت شجاعت، قومی اسمبلی کے اراکین راشد گوڈیل، ریحان ہاشمی اور سلمان مجاہد بلوچ بھی موجود تھے۔po

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.