ہندوستان کی پاکستان میں کارروائی کی دھمکی

آئی بی این لائیو کی ایک رپورٹ میں کرنل (ر) راجيہ وردھن سنگھ راٹھور کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ہندوستان آرمی اور انڈین ایئر فورس نے میانمار میں ایک مربوط آپریشن کے دوران 20 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔

کرنل راجیہ راٹھور کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے دہشتگردوں کے “تعاقب” کا حکم دیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستانی فورسز نے میانمار میں باغیوں کے دو کیمپ تباہ کردیئے۔

بتایا جارہا ہے کہ شمال مشرقی شورش پسند گروپ سے تعلق رکھنے والے ان باغیوں نے 4 جون کو منی پور کے چندیل ڈسٹرکٹ میں 6 ڈوگرہ رجمنٹ کے قافلے پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں کم از کم 20 ہندوستانی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں:ہندوستان میں فوجی قافلے پر حملہ، 20 اہلکار ہلاک

کرنل راجیہ راٹھور نے میانمار میں ہندوستانی فوج کے آپریشن کو حکومت کا ایک “بے مثال” اور “انتہائی جرات مندانہ” قدم قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستانیوں پر حملے کہیں بھی قابلِ قبول نہیں ہیں، “اپنی موثر انٹیلی جنس کی بنیاد پر ہم اپنی مرضی کی جگہ اور وقت میں حملے کریں گے”۔

مغربی سرحد یعنی پاکستان پر حملے کے سوال پر کرنل راٹھور کا کہنا تھا کہ “مغربی رکاوٹوں سے بھی یکساں طور پر نمٹا جائے گا”۔

کرنل راٹھور کا کہنا تھا کہ “یہ آپریشن ان تمام پڑوسیوں کے لیے ایک پیغام ہے جو دہشت گرد گروپوں کو پناہ دے کر انھیں ہندوستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں”۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ “یہ ایک آغاز ہے، ہندوستان مضبوط ہے اور یہ پیغام ہر ایک تک پہنچنا چاہیے”۔

ہندوستانی فورسزکے آپریشن کے دوران میانمارکی فوج اور حکومت کے تعاون کے حوالے سے کرنل راٹھور کا کہنا تھا کہ “میانمار ایک دوست نواز قوم ہے، یہی وجہ ہے کہ آپریشن کے دوران ہمارے ساتھ مکمل تعاون کیا گیا”۔

واضح رہے کہ ہندوستان اور میانمار کی فوج کو ایک معاہدے کی رُو سے دہشت گردوں کی تلاش میں ایک دوسرے کی سرحدی حدود میں داخل ہونے کی اجازت ہے، تاہم اس حوالے سے دونوں ممالک کی رضامندی ضروری ہے۔

ہندوستان کی جانب سے گزشتہ کافی عرصے سے پاکستان مخالف بیانات دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

گزشتہ دنوں اپنے دورہ بنگلہ دیش کے دوران ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی نے ڈھاکا یونورسٹی سے خطاب کے دوران کہا کہ ’پاکستان آئے دن ہندوستان کے لیے پریشانی پیدا کرتا ہے اور دہشت گردی کو بڑھاوا دیتا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں:مودی کا پاکستان پر دہشت گردی پھیلانے کا الزام

دوران خطاب انھوں نے بنگلہ دیش کی 1971 کی جنگ آزادی میں ہندوستانی مداخلت کا اعتراف بھی کیا تھا۔

اس سے قبل بھی ہندوستانی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ انڈیا 26/11 جیسے واقعے سے بچنے کے لیے انتہائی اقدامات اٹھائے گا، ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کانٹے سے کانٹا‘ نکالنا چاہیئے۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور خارجہ امور سرتاج عزیز نے منوہر پاریکر کے اس بیان پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس بیان سے انڈیا کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کیے جانے کے خدشات مزید پختہ ہوتے ہیں۔

دوسری جانب، پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک سرکاری بیان میں کہا تھا کہ ہندوستانی وزیر کا بیان دہشت گردی کی سرپرستی کرنے کا کھلا اعلان ہے۔

خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ منوہر پاریکر نے خاص طور پر کہا کہ دہشت گردی پر مبنی سرگرمیوں کو ختم کرنے کے بجائے انہیں مزید بڑھاوا دیا جائے گا۔

تاہم گزشتہ ہفتے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے پاکستان مخالف بیانات سے گبھرانے کی ضرورت نہیں اور اس سلسلے میں موثر حکمت عملی وضع کر لی گئی ہے۔

آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ پاک ہندوستان تعلقات کے حوالے سے بہتری آئے گی۔

اس بیانات کے پیچھے کارفرما ایک وجہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ بھی ہے جو انڈیا اور چین کے مابین وجہ تنازع ہے۔xzz

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.