‘کابینہ اجلاسوں کی جاسوسی کا انکشاف’

یہ بات پی پی پی کے سینیٹر رحمان ملک نے بتائی۔

سابق وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے یہ اور دیگر رازوں کا انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے ملک میں ٹیلی کمیونیکشن کے شعبے کے معاملات کی ریگولیٹری سے متعلق جمعے کو ہونے والے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے یہ انکشافات اس وقت کیے جب پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے)کے چیئرمین ڈاکٹر اسمعیل شاہ نے ان کے سوالات کے جواب میں کہا کہ جاسوسی کی روک تھام کسی اور کی ذمہ داری ہے۔

سینیٹر رحمان ملک نے اپنی وزارت کے اس دور کو یاد کیا جب جاسوس سگنلز وزیراعظم ہاﺅس کے کیبنٹ روم میں پکڑے گئے مگر چونکہ پاکستان کے پاس جاسوس سرگرمیوں کو بلاک کرنے کی صلاحیت زیادہ نہیں لہذا صرف کابینہ اجلاس کو ہی ملتوی کردیا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے اپنے گھر میں دو کھڑکیاں سیمنٹ لگا کر بند کی گئیں تاکہ جاسوس سگنلز کو بلاک کیا جاسکے۔

انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ امریکی انٹیلی جنس ادارے سی آئی اے نے 2013 میں پاکستان میں اپنی جاسوس سرگرمیوں کا اعتراف کیا تھا جس کے مطابق اس نے سابق صدر آصف علی زرداری، موجودہ وزیراعظم نواز شریف اور دیگر پاکستانی رہنماﺅں کے فونز ٹیپ کیے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں طلب کیے گئے پی ٹی اے کے چیئرمین ڈاکٹر اسمعیل شاہ نے کہا ” اس جاسوسی کی روک تھام کے لیے ایجنسیوں کو خود کچھ کرنا ہوگا”۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے کے عملے میں صرف ایک درجن سے زائد ٹیکنیکل افراد موجود ہیں جن کا بنیادی کام ملک کے ٹیلی کام سیکٹر کو ریگولیٹ کرنا ہے۔

انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ لگ بھگ 22 لاکھ موبائل سمیں اس مخصوص کیٹیگری کا حصہ بن گئی ہیں جن کی نہ تو تصدیق نہیں ہوئی اور نہ ہی وہ بلاک ہیں ” 97.2 ملین سمیں 44.7 ملین شناختی کارڈز پر رجسٹرڈ کی گئی ہیں جن کی بارہ جنوری کے بارے سے دوبارہ تصدیق کی جاچکی ہیں جبکہ 98.3 ملین سمیں بلاک کی گئی ہیں”۔

انہوں نے بتایا کہ سائبر سیکیورٹی کے لیے پاکستان میں کام کرنے والی موبائل فون کمپنیوں نے ملازمین رکھنے سے پہلے ان کی چیکنگ کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جس میں ان کی تدریسی ڈگریوں کی تصدیق، سابقہ ملازمتوں کی تصدیق، نادرا سے شناختی کارڈ کی تصدیق، سروس کے دوران سیکیورٹی واچ اور فراڈ ڈیٹابیس پر چیک شامل ہیں۔

چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ اپلیکشنز کی مقامی سطح پر ترقی جیسے واٹس ایپ نہ صرف محفوظ کمیونیکشن کا ذریعہ مفت فرہام کرتی ہے بلکہ اس سے آمدنی کے حصول میں بھی مدد ملتی ہے۔

پی ٹی اے سربراہ نے مزید کہا کہ افغان موبائل سموں کی رومنگ کی سہولت کی روک تھام انٹیلی رپورٹس کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔

سینیٹ کمیٹی کو ایگزیکٹ اسکینڈل پر بریفننگ دیئے ہوئے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل اکبر خان ہوتی نے کہا کہ کمپنی اپنا مبینہ جعلی ڈگریوں کا کاروبار یورپ اور مشرق وسطیٰ میں کرتی تھی، کچھ ملازمین اور پاکستان میں ایگزیکٹ کی جلعی ڈگریاں خریدنے والوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کمپنی کی جانب سے کروڑوں ڈالرز کی ٹرانزیکشن تاحال سوالیہ نشان ہے اور اس حوالے سے تفصیلی تفتیش کی ضرورت ہے۔

کمیٹی کا اجلاس ایک رکن شبلی فراز کی حالت اچانک بگڑنے کے باعث ملتوی کردیا جنھیں ہسپتال لے جایا گیا۔dsd

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.