پی ٹی آئی گمراہ کن مہم چلارہی ہے: نادرا

نادرا نے پاکستان تحریک انصاف پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایک گمراہ کن مہم کے ذریعے اس پر دباؤ ڈال رہی ہے۔

اتوار کو نادرا کے ایک ترجمان نے بتایا ’’پی ٹی آئی کی قیادت نادرا اور اس کے چیئرمین پر دباؤ ڈال رہی ہے۔ اس نے موقع کا استعمال کرتے ہوئے نادرا کے ملازمین کی یونین کے اراکین کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں، اور انہیں دھرنوں اور رجسٹریشن کے مراکز کو بند کرنے پر اکسایا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما انتخابی انکوائری کمیشن کی کارروائی پر اکثر اپنی توجہ مرکوز نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’پی ٹی آئی کی ترجمان شیریں مزاری بذاتِ خود اس کمیشن کے طویل اجلاس کے دوران سوتی ہوئی پائی گئی تھیں۔‘‘

اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہ نادرا کے چیئرمین نے اس کمیشن کے ایک رکن سے نظریں نہیں ملاسکے تھے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ نادرا کے چیئرمین نے کامیابی کے ساتھ تین گھنٹوں سے زیادہ عرصے میں مذکورہ جج کے سامنے اپنے دفاع میں ایک رپورٹ پیش کی تھی۔

انہوں نے کہا ’’صرف ایک موقع پر دونوں فریقین کی جانب سے طویل سوالات کے دوران نادرا کے چیئرمین کو فاضل جج کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ ان سے نظریں ملاکر بات کریں۔‘‘

نادرا کے ترجمان نے نادرا کی جانب سے جمع کرائی گئی ایک ضمنی رپورٹ کے بارے میں پی ٹی آئی کی جانب سے پیدا کی گئی غلط فہمیوں کو بھی دور کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ نادرا ایک آئینی ادارہ ہے اور اب تک اس کی جانب سےٹریبیونلز کو جمع کرائی گئی 39 سے زیادہ انتخابی حلقوں کی رپورٹوں میں نہ تو کسی کو ملوث کیا گیا ہے اور نہ کسی پارٹی کو بری کیا گیا ہے۔

نادرا کے ترجمان نے کہا ’’ضمنی رپورٹ انتخابی ٹریبیونل کو دونوں جماعتوں کے وکیلوں کی درخواستوں پر جمع کرائی گئی تھی۔ تاہم کارروائی کےد وران جب پی ٹی آئی کے وکیل نے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے ضمنی رپورٹ پیش کرنے کے لیے نادرا سے درخواست کی تھی تو نادرا کے چیئرمین نے پی ٹی آئی کے وکیل کی درخواست پر مبنی ایک خط فاضل جج کے سامنے پیش کردیا تھا۔‘‘

انہوں نے کہا ’’جج نے تسلیم کیا کہ یہ ان کی موجودگی میں دیا گیا تھا، اور اب اسے سرکاری ریکارڈ کا حصہ بنادیا گیا ہے۔‘‘

نادرا کے ترجمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وکلاء پر عدالت میں نصف حقیقت بیان کرنے پر قانونی کارروائی شروع کی جاسکتی ہے۔

پی ٹی آئی کا ردّعمل:

پی ٹی آئی کے ایک رہنما نعیم الحق نے نادرا کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کے سربراہ کی پریشانی واضح تھی، اس لیے کہ ان پر ’’حکومت کی جانب سے دباؤ تھا۔‘‘

انہوں نے کہا ’’نادرا خود اپنی رپورٹ کو مفروضوں پر مبنی قرار دے چکا ہے۔ این اے-122 کے بارے میں ایک ضمنی رپورٹ انتخابی ٹریبیونل کو جمع کرائی گئی ہے۔ یہ غیرواضح رپورٹ نادرا کی ساکھ پر سوالیہ نشان کھڑا کرتی ہے۔‘‘v

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.