قومی اسمبلی کے اجلاس میں شیریں مزاری کو آنٹی کہنے پر اسپیکر ایاز صادق نے ان کو فوری ہی ٹوک دیا۔
اس پر اسپیکر نے انہیں کہا کہ شیریں مزاری کو آنٹی نہ کہیں، آپا کہہ لیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ ہم دیہاتی لوگ ہیں جب کسی کو عزت دینی ہو تو چاچی یا خالہ کہہ دیتے ہیں شیریں مزاری شہری خاتون ہیں اس لیے ان کو آنٹی کہا، لیکن پھر بھی معذرت کرتا ہوں۔
خطاب کے دوران تحریک انصاف کے ارکان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عارف علوی دانتوں کے ڈاکٹر ہیں وہ 40 دن اسمبلی سے غیر حاضر رہے، اب اگر وہ جھوٹ بولیں گے کہ غیر حاضر نہیں رہے تو ان کریڈیبلٹی متاثر ہو گی اور مریض کہیں گے کہ دانت کا علاج کروانا تھا اور انہوں نے داڑ نکال دی۔
اس موقع پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔
اسپیکر ایاز صادق نے ارکان کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے طلال چوہدری کو تقریر جاری رکھنے کی اجازت دی۔
تحریک انصاف کے ارکان کے احتجاج پر اسپیکر کا کہنا تھا کہ آپ نے اپنی تقریروں کے دوران بھی بہت کچھ کہا میں خاموش رہا ، دوسروں کی تقریروں کے دوران بھی آپ برداشت کا مظاہرہ کریں اور اپنی تقریروں میں جو بھی بولیں۔
طلال چوہدری کاکہناتھاکہ اسمبلیوں کو گالیاں دینے پرتحریک انصاف معافی مانگے، اگر یہ معافی مانگ لیں تو پھر سوچیں گے، انہیں بٹھانا ہے یا باہر پھینکنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 40 روز غیر حاضری کی شق کا اطلاق نہ ہوا تو ایوان کا تقدس نہیں رہے گا۔
‘سرکاری ہیلی کاپٹر کا رکشے کی طرح استعمال’
خیبرپختون خوا کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ عمران خان کی اہلیہ ریحام خان صوبے کا سرکاری ہیلی کاپٹر رکشے کی طرح استعمال کررہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’خود موروثی سیاست کرنے والی پی ٹی آئی کے رہنما ہمیں موروثی سیاسی کا طعنہ دیتے ہیں‘۔
طلال چوہدری نے تقریر کے دوران کہا کہ وہ این اے 122 پر بات کرنا چاہتے ہیں۔
جس پر اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ میں اس کیس میں فریق ہوں میری موجودگی میں بات نہ کریں۔
طلال چوہدری نے جواب دیا کہ میں بات لازمی کروں گا آپ صدارت کسی اور کے حوالے کر دیں۔
ان کے اس جواب پر اسپیکر ایاز صادق نے اپنی نشست ڈپٹی اسپیکر کے حوالے کی اور قومی اسمبلی سے باہر چلے گئے۔
طلال چوہدری کے خطاب کے دوران ہی تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی سمیت اپوزیشن ارکان نے قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔
بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر کی ہدایت پر شیخ آفتاب اور عبدالقادر بلوچ پی پی پی، جماعت اسلامی کے ارکان کو لایے۔
ڈپٹی اسپیکر نے تحریک انصاف کا نام نہیں لیا تھا۔
دوسری جانب تحریک انصاف کی سیکرٹری اطلاعات شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ طلال چوہدری کا بیان قابل مذمت ہے، ن لیگ کی زبان اس وقت بند ہوجاتی ہے جب بھارت ملک کے خلاف بولتا ہے۔
Leave a Reply