میانمار کی حکومت نے آبادی کے عدم پھیلاؤ کے لئے نیا قانون متعارف کرادیا جسے مسلمانوں نے جابرانہ اور امتیازی قراردے دیا۔
میانمار کی حکومت نے قانون بنایا ہے کہ جن علاقوں میں آبادی میں اضافےکی رفتارزیادہ ہے وہاں تین سال کا وقفہ لازمی قراردے دیا جائے۔ قانون میں یہ نہیں بتایا گیاکہ جو والدین اس قانون پر عمل نہیں کریں گے ان کے لئے کیا سزاہوگی۔
بدھ مت کے انتہا پسند پیروکاروں کو خوف ہے کہ مسلمان جو کہ برما کی 50 ملین کی آبادی کا کل 10 فیصد ہیں ملک پرقابض آجائیں گے۔
برما کے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون صرف مسلمانوں کے لئے بنایا گیا ہے۔ مسلمانوں کے اس احساس کا سبب یہ ہے کہ حکومت نے یہ قانون انتہا پسندوں بدھوں کی جانب سے شدید دباؤ کے بعد منظورکیا ہے۔
اس متنازعہ قانون پرشدید تنقید کی جارہی ہے اوراپوزیشن جماعت نیشنل لیگ فارڈیموکریسی نے بھی اس مخالفت کی ہے۔
قانون میں چارنکات شامل کئے گئے ہیں ذات اورمذہب کا تحفظ جس میں تبدیلی مذہب سےقبل حکومتی اجازت بھی شامل ہے، ایک شادی کا قانون جو کہ براہ راست مسلمانوں کو نقصان پہنچائے گا جو کہ عموماً ایک سے زائد شادیاں کرتے ہیں۔ بدھ مت اورغیربدھ مت کے افراد کی آپس میں شادی کے لئے بھی حکومت کی اجازت طلب کرنا ہوگی۔
Leave a Reply