سلمان کا اختیارات کے غلط استعمال کا اعتراف

سابق کپتان نے حال ہی میں کرکٹ بورڈ کو تحریری طور پر معافی نامہ جمع کروایا تھا جس میں انہوں نے انگلینڈ میں 2010 میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔

سلمان بٹ نے اعتراف کیا کہ وہ انگلینڈ کے خلاف سیریز کے آخری لارڈز ٹیسٹ میں اسپاٹ فکسنگ میں ملوث تھے جس کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پر اس بات کا انحصار کرے گا کہ وہ سلمان کو کرکٹ میں واپسی کی اجازت دیتا ہے یا نہیں۔

مزید پڑھیں: سلمان بٹ کے معاملے پر پی سی بی منقسمss

سلمان بٹ پر آئی سی سی ٹریبونل نے دس سال کی پابندی عائد کی تھی، امکان ہے کہ ان دس سالوں میں سے پانچ سال کی پابندی ختم ہوسکتی ہے تاہم یہ پی سی بی کا بحالی پروگرام مکمل کرنے سے مشروط ہے۔

اپنے بیان میں سلمان بٹ نے کہا ‘میں آئی سی سی ٹریبونل کے فیصلے کو قبول کرتا ہوں۔ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور دوبارہ کہوں گا کہ جو بھی میرے عمل سے مایوس ہوا، میں ان سے معافی مانگتا ہوں۔’

‘اس کے علاوہ میری وجہ سے کھیل کی ساخت کو ہونے والے منفی اثرات پر بھی میں معافی مانگتا ہوں۔ جو کھلاڑی کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں میں ان سے کہوں گا کہ اس طرح کے غلط کاموں سے دور رہیں کیوں کہ اس سے کھیل پر اور خود ان پر منفی اثرات پڑتے ہیں’

پی سی بی نے سلمان کے بیان کو آئی سی سی کو بجوادیا ہے جس کے بعد کرکٹ بورڈ سلمان بٹ کو بحالی کے پروگرام سے گزرنے کی ہدایت کرسکتا ہے جو ان کی کل دس سال کی پابندی میں سے پانچ سال کم کروانے کے لیے ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘عامر نے کسی کی جان تو نہیں لی ناں؟’

بیان میں سلمان بٹ نے پی سی بی کے بحالی پروگرام میں شریک ہونے پر مکمل آمادگی ظاہر کرتے ہوئے نوجوان کھلاڑیوں کو غلط سرگرمیوں سے دور رہنے کی تلقین کی۔

دوسری جانب یہ بات سامنے آئی ہے کہ بحالی پروگرام زیادہ لمبہ نہیں، سابق کپتان کو کسی ابھرتی ہوئی ٹیم کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں غلط سرگرمیوں سے باز رہنے کی تلقین کرنی ہے۔

اس سلسلے میں پی سی بی نے سلمان بٹ کو دس جون کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں دعوت دی تھی تاہم یہ تقریب منسوخ کردی گئی جبکہ سلمان کو صرف ایک روز قبل ہی اس تقریب کے حوالے سے بتایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ سلمان بٹ، فاسٹ باؤلر محمد آصف اور محمد عامر 2010 کے لارڈز ٹیسٹ میں پیسوں کے عوض جان بوجھ کر نو بال کروانے کے مرتکب پائے گئے تھے۔

کچھ روز قبل سلمان بٹ نے میڈیا کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.