وفاقی بجٹ کی اہم تبدیلیاں ایوان میں پیش

اسحاق ڈار نے بتایا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی اراکین کی تجاویز کی روشنی میں کئی اہم فیصلے کیے گئے ہیں جن کے تحت سرکاری ملازمین کے دو ایڈہاک اضافے تنخواہ میں ضم کرنے کے بعد سات اعشاریہ پانچ فیصد کا اضافہ لاگو کیا جائے گا۔ بہبود سیونگ کے بعد اب پنشنرز بینیفٹ اکاؤنٹ کے سرمایہ کاروں کی تعداد 30 سے بڑھا کر چالیس لاکھ کی جارہی ہے۔

پاکستان میں موبائل فون بنانے والوں کو 5 سال کے لیے انکم ٹیکس اور پلانٹس کی تنصیب کے لیے مشینری کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ دی جائے گی ۔

اسحاق ڈار نے پولٹری پر تجویز کردہ پانچ فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کا بھی اعلان کیا، حکومت سولر ٹیوب ویلز کے لیے قرضوں کا مارک اپ پانچ کی سال کی بجائے سات سال کے لیے ادا کرے گی، آئل سیڈ پر کسٹم ڈیوٹی ختم اور سیلز ٹیکس 10 سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کا اعلان بھی کیا گیا، کاشتکاروں کو کھاد پر سبسڈی کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتیں 20 ارب روپے کا فنڈ قائم کریں گی۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں صنعتی یونٹ لگانے پر تین سال کی ٹیکس چھوٹ دی جائے گی ۔

حج پر فکسڈ ٹیکس کی چھوٹ ٹیکس ائیر 2015 کے لئے بھی جاری رہے گی، بینک سے 50 ہزار سے کم رقم نکلوانے پر اعشاریہ چھ فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا ۔

اسحاق ڈار نے حزب اختلاف کی جانب سے بجٹ پر عائد کیے گئے یہ الزامات کہ یہ امیر دوست اور غریب دشمن بجٹ ہے، کو مسترد کردیا۔ انہوں نے اس سلسلے میں مثالیں پیش کیں کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے مختص رقم کو 97 ارب روپے سے بڑھا کر 102 ارب روپے کردیا گیا ہے، بیت المال چیریٹی کو توسیع دی گئی ہے، اور فصلوں کی انشورنس اسکیم شروع کی گئی ہے، پھر انہوں نے کہا کہ ’’یہ امیردوست نہیں بلکہ غریب دوست بجٹ ہے۔‘‘

ایوان میں اسحاق ڈار نے نئے فنانس بل میں شامل کی گئی نئی یا ان کی نظر ثانی شدہ بجٹ تجاویز پیش کیں،جن میں سے زیادہ تر کو یہاں مختصراً پیش کیا جارہا ہے:

زراعت کے لیے ترغیبات:

کسانوں کو کھاد پر سبسڈی فراہم کرنے کے لیے 20 ارب روپے کا فنڈز مختص کی جائیں، زرعی ادویات پر جنرل سیلز ٹیکس میں کمی کرکے اسے 17 فیصد سے 7 فیصد تک کردیا جائے۔

شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں کے لیے قرضوں کی ادائیگی کی مدت کو پانچ سال سے بڑھا کر سات سال تک کردیا جائے۔ پیداوار کے انڈیکس یونٹوں کے لیے قرضوں کے حصول کی قدر کو تین ہزار فی یونٹ سے بڑھا کر اس کو چار ہزار فی یونٹ کردیا جائے۔ بوائی کے لیے بیجوں کی درآمدکو کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔

بلوچستان کے لیے ترغیباتی پیکیج:

یکم جولائی 2015ء سے 30 جولائی 2018ء کے درمیان بلوچستان میں قائم کیے جانے والے تمام مینوفیکچرنگ یونٹس کو پانچ سال تک انکم ٹیکس میں چھوٹ دی جائے، انہیں پانچ سال کے لیے ٹرن اوور ٹیکس سے مستثنی قرار دیا جائے گا۔

بلوچستان سے افغانستان غیرپائیدار اشیا ء مثلاً پھل، سبزیاں، ڈیری کی مصنوعات اور گوشت کی برآمدات کی ڈالر کے بجائے پاکستانی کرنسی میں اجازت دی جائے۔

موبائل فون تیار کرنے والوں کے لیے ترغیبات:

یکم جولائی 2015ء سے 30 جون 2018ء کے درمیان لگائے جانے والے تمام نئے مینوفیکچرنگ یونٹس کو پانچ سال کے لیے انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔

مشنری اور پلانٹ کی تنصیب پر پہلے 90 فیصد کا فرسودگی الاؤنس۔ پلانٹ، مشنری اور اسمبلی لائن کے سامان کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی چھوٹ۔

تنخواہوں میں اضافہ:

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 7.5 فیصد کا اصل مجوزہ اضافہ2011ء اور 2012 کے ایڈہاک ریلیف الاؤنس کے انضمام کے بعد دیا جائے، یعنی حقیقی اضافہ 11 فیصد تک ہوجائے گا۔

نظرثانی اور اضافی اقدامات:

پولٹری اور مویشیوں کی خوراک کی مقامی فراہمی کے سلسلے میں سیلز ٹیکس کے موجودہ استثنیٰ کو برقرار رکھا جائے، جبکہ پولٹری کی قیمتوں کوکم رکھنے کی پولٹری ایسوسی ایشن کی یقین دہانی کے بدلے میں سوائے سویابین کی خوراک کے ان کے اجزاء کی سپلائی اور درآمد پر پانچ فیصد سیلز ٹیکس برقرار رکھا جائے۔

سوڈا واٹر کی بوتلوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مجوزہ شرح کو 12 فیصد سے کم کرکے 10.5 فیصد کیا جائے۔

سال 2013ء اور 2014ء کے لیے نافذالعمل حج آپریٹرز کے لیے ٹیکس کے ایک آسان نظام کو 2015ء تک توسیع دی جائے۔c

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.