بے نظیر بھٹو کے 62 ویں یومِ ولادت کے موقع پر نوڈیرو میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی مقتول چیئرمین نے خود سابق فوجی حکمران کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔
زرداری نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کسی دباؤ میں آکر یہ ایف آئی آر واپس نہیں لے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ کا ایک کمیشن بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔
سابق صدر نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو نیوکلیئر ٹیکنالوجی دی تھی جبکہ بے نظیر بھٹو نے میزائل ٹیکنالوجی دی۔ جب پیپلزپارٹی اقتدار میں آئی تو اس نے گوادر کی بندرگاہ کو ترقی دینے اور ایک سڑک کی تعمیر کے لیے پچاس کروڑ ڈالرز خرچ کیے۔
انہوں نے کہا ’’فکر نہ کریں، میں ہر قسم کے حالات میں یہاں آپ کے ساتھ رہوں گا۔ ہم اور پیپلزپارٹی میرے بچوں کی حمایت اور عوام اور کارکنوں کی طاقت کے ساتھ یہاں رہیں گے۔ ہم جہاں بھی جائیں، ہم بھٹو کے لاڑکانہ کے لوگ کی حیثیت سے پہنچانےجاتے ہیں، اور یہی ہماری شناخت ہے۔‘‘
زرداری نے کہا کہ اکیس جون بے نظیر کے یومِ ولادت کے طور پر دنیا کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے، اس لیے کہ اس دن ایک رہنما نے جنم لیا تھا۔ ان کی تربیت ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو نے کی تھی اور انہوں نے وقت پڑنے پر اس کو ثابت کرکے دکھایا۔
سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اور رکن قومی اسمبلی اور پیپلزپارٹی لاڑکانہ کے صدر ایازسومرو نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔
اس تقریب میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، ان کی بہنوں بختاور اور آصفہ، رکن قومی اسمبلی فریال تالپور، قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف خورشید شاہ، رحمان ملک، نثار احمد کھوڑو، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، ضلعی صدور، جنرل سیکریٹریز اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں اور عہدے داروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر 62 پونڈ کا ایک کیک بھی کاٹا گیا۔
اسی دوران سابق صدر زرداری اور بلاول بھٹو نے علیحدہ علیحدہ خورشید شاہ سے ملاقاتیں کیں اور ذرائع کے مطابق ملک میں جاری سیاسی صورتحال پر ان کے ساتھ تبادلۂ خیال کیا۔
اس سے قبل آصف علی زرداری اپنی بیٹی بختاور کے ہمراہ گڑھی خدا بخش پہنچے اور بے نظیر بھٹو اور بھٹو خاندان کے دیگر شہداء کی قبروں پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ پڑھی۔
وزیرِ اعلیٰ قائم علی شاہ، سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی، ایاز سومرو، پیپلزپارٹی لاڑکانہ کے جنرل سیکریٹری عبدالفاتح بھٹو، سابق رکن اسمبلی گل محمد جاکھرانی، لاڑکانہ میں خواتین ونگ کی سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر سکینہ گاد، اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں اور عہدے داروں نے بھی بے نظیر بھٹو اور دیگر شہیدوں کی قبروں پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ پڑھی۔
ملک کے مختلف حصوں سے پیپلزپارٹی کے کارکنوں اور بھٹو خاندان کے پرستاروں کی ایک بڑی تعداد مزار پر اکھٹا ہوئی اور ’زندہ ہے بی بی زندہ ہے‘ کے نعرے لگائے۔
اس موقع پر گڑھی خدا بخش اور نوڈیرو میں 4 ہزار سے زائد پولیس اور ٹریفک پولیس کے اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔
مزار پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے جمہوریت اور عوام کی فلاح کے لیے جدوجہد کی تھی، اور انہیں صدیوں یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ان کا فلسفہ، ان کی رہنمائی اور عوام کی خدمت ہی ہماری سیاست کی بنیاد ہے۔‘‘
ڈائریکٹر جنرل رینجرز کو تحریر کیے گئے اپنے ایک خط کے بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا میں اس معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ مبینہ طور پر اس خط میں وزیراعلیٰ نے پیراملٹری فورس پر اپنے اختیارات سے تجاوز کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیراملٹری فورس وفاق کا ایک ادارہ ہے، اور صوبائی حکومت کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کام کررہی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں، فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے حوالے سے یکساں مؤقف رکھتے ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کی سندھ حکومت میں شمولیت کی رپورٹوں کے بارے میں جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس بارے میں انہیں علم نہیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ ایک’دوست‘ کے ذریعے ایم کیو ایم کے ساتھ بات چیت کی جارہی ہے، اور اس وقت وہ اس بارے میں مزید کچھ کہنے سے قاصر ہیں۔
مسلم لیگ ن کے ساتھ اختلافات کے بارے میں قائم علی شاہ نے کہا کہ ’’ہم وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں۔‘‘
Leave a Reply