‘میرے استعفی سے مسائل حل نہیں ہوں گے’

خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں حزب اختلاف اور سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف سے استعفی کا مطالبہ کیا گیا تھا، صوبائی اسمبلی میں وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی قیادت میں اراکین دھرنا بھی دیا تھا۔

قومی اسمبلی سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں 70فیصد اموات محنت مزدوری کرنے والوں کی ہوئیں، ماحولیات کی تبدیلی کی وجہ سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوا۔

کراچی میں قبرستانوں میں جگہ نہ ہونے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ قبرستانوں میں مردوں کو دفنانے کی جگہ نہیں مل رہی، جب قبرستان پر قبضہ کرکے کالونیاں بنا دی جائیں گی تو جگہ کیسے ملے گی، اگر قبرستانوں کی چائنہ کٹنگ کر دی جائے تو اس میں نجائش واقعی کم پڑ جائے گی۔

انہوں نے صوبائی حکومت کو تجویز دی کہ قبرستان بنانے کے لیے بھی فنڈز نکالیں، صوبے میں بڑے میگا ہاؤسنگ پروجیکٹ بن رہے ہیں، قبرستانوں کے لیے بھی زمین مختس کی جانی چاہیے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ ایمبولینسز اگر کم پڑ رہی ہیں، تو صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ یہ مسئلہ حل کرے البتہ وفاقی حکومت تمام تر ممکنہ وسائل مہیا کرنے کے لیے حاضر ہے، لیکن سندھ حکومت کو اپنے فرائض ادا کرنے چاہیے۔

کراچی میں بجلی بحران کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نیپرا کے افسران کراچی پہنچ چکے ہیں،تحقیقات شروع ہوگئی ہے، ایوان کے الیکٹرک کے بارے میں ہماری رہنمائی کرے کہ کس طرح کے الیکٹرک کو دیکھا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ 2005 میں کے ای ایس سی (کراچی الکٹرک سپلائی کارپوریشن) پہلی بار نجی تحویل میں دی گئی جبکہ 2008 اکتوبر میں اس کی نجکاری کے معاہدے میں غیر قانونی طور پر ترمیم کی گئی اور کمپنی ایک نئے مالک کے حوالے کر دی گئی۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ کے الیکٹرک سے اب معاہدہ ختم ہو چکا ہے اب نیا معاہدہ ایوان سے منظوری کے بعد کیا جائے گا، اس میں کراچی کے عوام کے مفادات کا خیال رکھا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک اپنے پیداواری پلانٹ مکمل طور پر نہیں چلاتی اگر کے الیکٹرک اپنے تیل سے چلنے والے پلانٹس چلائے تو ان کو وفاق سے 650 میگاواٹ بجلی لینے کی ضرورت نہیں ہوگی، جبکہ یہ بجلی ملک کے دیگر صوبوں کو دی جا سکے گی۔

انہوں نے بتایا کہ کے الیکٹرک کی نجکاری کے معاہدے کو کراچی کے عوام کے مفاد میں کھولنا چاہتے تھے، مگر کمپنی ہائیml کورٹ چلی گئی اور انہوں نے وفاقی حکومت کے خلاف حکم امتناعی لے لیا لیکن اب معاہدہ ختم ہو گیا ہے لہذا وفاقی حکومت اب سپریم کورٹ جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قطر سے ابھی ایل این جی کے حوالے سے معاہدہ نہیں ہوا، اس سے پیدا ہونے والی بجلی فرنس آئل سے پیدا ہونے والی بجلی سے سستی ہوگی۔

نندی پور پاور پلانٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ پلانٹ 5ارب روپے کی بجلی پیدا کر چکا ہے مگر جتنی بجلی اس کو پیدا کرنی تھی وہ متوقع مقدار کے مطابق بجلی پیدا نہیں کر رہا، یہ بہت مہنگی بجلی پیدا کر رہا ہے اس لیے صرف ضرورت کے وقت اس سے پیداوار کی جاتی ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ مظفر گڑھ میں بجلی کے پیداواری پلانٹس پر جانے والے آئل ٹینکرز سے تیل چوری ہوتا ہے جس کی ماہانہ اربوں کی چوری ہوتی ہے۔

خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ 2017 میں پاکستان میں اتنی بجلی ہو گی کہ ملک میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہو گی۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.