ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق عالمی ادارے کے سربراہ کے ترجمان نے نیویارک میں صحافیوں کوبریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے ابھی تک اقوام متحدہ سے امداد کی درخواست نہیں کی۔
تاہم ترجمان نے کہا کہ اگر پاکستان نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے درخواست کی تو اقوام متحدہ مثبت جواب دے گا۔
واضح رہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں گزشتہ ہفتے کے روز سے ہیٹ اسٹروک کے باعث 1040 افراد جبکہ سندھ کے دیگر حصوں میں 76 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں:گرمی کم ہونے کے باوجود مزید 105 اموات
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل لوڈشیڈنگ، پانی کی قلت اور روزے نے خاص طور پر بڑی عمر کے لوگوں کو ہیٹ اسٹروک کا شکار ہونے میں اہم کردار ادا کیا۔
ہیٹ اسٹروک کے متاثرہ افراد میں سے زیادہ تر کی عمریں 50 برس یا اس سے زیادہ تھیں، اور ان کا تعلق شہر کی غریب آبادیوں سے تھا۔
مردہ خانوں میں گنجائش ختم ہوجانے کی وجہ سے ہسپتالوں کے فرش پر میتیں رکھی ہوئی نظر آئیں۔
سرکاری ہسپتالوں کے حکام نے شکایت کی کہ انہیں صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی خاص مدد نہیں کی گئی، جتنی بھی امداد ملی وہ عام لوگوں کی جانب سے تھی۔
ایک سرکاری ہسپتال کے عہدیدارکے مطابق ’’عوام دل کھول کر عطیات دے رہے ہیں۔ انہوں نے ہمیں مریضوں کے لیے پانی کی بوتلوں سے لے کر دواؤں تک ہر چیز دی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’مریضوں کی عیادت کے لیے آنے والے سرکاری حکام اور سیاسی رہنماؤں کی بڑی تعداد فوٹو شوٹ کے لیے آرہی ہے۔‘‘
اگرچہ اب کراچی میں گرمی کی شدت میں کمی آئی ہے تاہم ہلاکتوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
Leave a Reply