طارق میر نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ ’الطاف حسین ہندوستان سے فنڈز لیتے رہے ہیں‘۔
طارق میر سے منسوب یہ بیان سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آیا، تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کس نے اسے جاری کیا۔
طارق میر کے مبینہ بیان پر ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے کہا تھا کہ میڈیا میں چلائے جانے والا مبینہ بیان ان کے میڈیا ٹرائل کا تسلسل ہے ۔ رابطہ کمیٹی نے مزید کہا تھا کہ پارٹی اس خود ساختہ بیان کی تحقیقات کر رہی ہے۔
منگل کو بی بی سی اردو کی ایک خبر میں لندن میٹروپولٹن پولیس کے ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا کہ طارق میر سے جڑا مبینہ اعترافی بیان ان کے ریکارڈ کی دستاویز نہیں۔
ترجمان نے بی بی سی اردو کو ایک مختصر ای میل کے ذریعے بتایا کہ انہوں نے پاکستان کے مختلف اخبارات میں چھپنے والے اس مبینہ اعترافی بیان کا بغور جائزہ لیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بغور جائزہ لینے کے بعد وہ تصدیق کر سکتے ہیں کہ یہ پولیس کی دستاویز نہیں۔
خیال رہے کہ طارق میر کے مبینہ بیان سے پہلے بی بی سی کی ایک رپورٹ میں دعوی کیا گیا تھا کہ ایم کیو ایم کی قیادت انڈیا سے مالی معاونت حاصل کرتی ہے۔
گزشتہ روز ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے ایک خطاب میں را سے روابط اور فنڈز لینے کی خبر کو یکسر مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر پارٹی میں ’مائنس الطاف‘ کی سازش کی گئی تو گلی گلی جنگ ہو گی۔
Leave a Reply