انچارج کاونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ راجہ عمر خطاب نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سانحہ صفورا کی منصوبہ بندی وقوع سے دو ماہ قبل کی گئی۔ ملزمان نے سات مختلف جگہوں پر میٹنگ کی اور 5 مرتبہ بس کی ریکی کی اور دس دہشت گردوں نے کارروائی میں حصہ لیا۔ راجہ عمر خطاب کے مطابق وارادت کا مرکزی کردار طاہر سائیں القاعدہ کے عرب نیٹ ورک کے ساتھ کام کرتا تھا اور انہیں رمزی یوسف کا بھائی حاجی صاحب فنڈز فراہم کرتا تھا۔ راجہ عمر خطاب کہنا تھا کہ دہشت گرد طاہر سائیں داعش سے متاثر تھا پاکستان میں داعش کی توجہ حاصل کرنے کے لیئے دہشت گردی کی بڑی کارروائیاں کرنا چاہتا تھا۔ انچارج سی ٹی ڈی کے مطابق این جی او کی سربراہ سبین محمود کو قتل کرنے والے ملزم سعد عزیز نے دوبار ان کے پروگرام میں بھی شرکت کی اور پروگرام کے اختتام پر انہیں قتل کر دیا۔ انچارج سی ٹی ڈی نے سانحہ صفورا اور پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث دہشت گردوں کی تصاویر اور خاکے بھی جاری کر دیئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گرفتار دہشت گرد میڈیا اور شوبز سے وابستہ افراد کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی بھی کر رہے رہے تھے۔ –
Leave a Reply