پی پی پی کو ایک اور دھچکا، صمصام بخاری پی ٹی آئی میں شامل

صمصام بخاری اور پنجاب سے پی پی پی کے کئی دوسرے رہنماؤں نے بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کی سینئر رہنما شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین بھی موجود تھے۔

بدھ کو میڈیا سے گفتگو میں بخاری نےکہا کہ پی پی پی مفاہمتی پالیسی اور دوستانہ اپوزیشن کی وجہ سے پنجاب میں حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ-ن کی ’بی ٹیم‘ بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ن-لیگ کی حکمرانی قابل قبول نہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا ہر گزرتے دن کے ساتھ پی ٹی آئی کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہاہے اور پارٹی کے نظریے کے حامیوں کیلئے دروازے کھلے ہیں۔

’پرانے اور نئےارکان میں کوئی امتیاز نہیں اور پارٹی کے منشور پر متفق لوگوں کے ساتھ ایک جیسا برتاؤ کیا جائے گا‘۔

رواں ہفتے پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے پی پی پی کے سابق ضلعی صدر اشرف سوہنا بھی اس موقع پر قریشی اور بخاری کے ہمراہ موجود تھے۔

سوہنا نے صحافیوں کو بتایا کہ پی پی پی اب بڑی سیاسی قوت نہیں رہی۔’کوئی بھی زی شعور شخص پی پی پی کے پلیٹ فارم سے سیاست کرنے کی نہیں سوچے گا‘۔

سوہنا کے مستعفی ہونے سے پی پی پی میں خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگیں، جس کے بعد سینئر نائب صدر رانا گل ناصر کی صدارت میں اوکاڑہ میں پارٹی کے ضلعی چیپٹر کی ملاقات ہوئی۔

ملاقات میں پارٹی کے ضلعی جنرل سیکریٹری فاروق اشرف نے شرکا کو بتایا کہ سوہنا کئی مہینوں سے پی ٹی آئی میں شامل ہونے کی کوشش کر رہے تھےاور پارٹی امور میں ان کی دلچسپی ختم ہو چکی تھی۔

سوہنا کے جانے کے بعد پی پی پی قیادت نے دو سابق وفاقی وزرا بخاری اور نذر گوندل سے رابطہ کیا، جن کے بارے میں خیال تھا کہ وہ بھی مختلف وجوہات کی بنا پر اپنی راہیں جدا کرنے کا سوچ رہے ہیں۔

پی پی پی مرکزی پنجاب کے صدر منظور وٹو نے پارٹی قیادت کی ہدایت پر گوندل اور بخاری سے رابطہ کرتے ہوئے ان کی پی ٹی آئی میں شمولیت کی قیاس آرئیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ml

وٹو نے ڈان کو بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے ان اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے عزم کیا کہ وہ پارٹی اور اس کی قیادت کے ساتھ ہیں۔ تاہم ، بدھ کو بخاری نے پی پی پی میں اپنا استعفی جمع کرا دیا۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.