عارف علوی نے جمعرات کے روز بیان دیا تھا کہ 35′ پنکچروں’ پر معافی مانگنے کا وقت آگیا ہے تاہم پارٹی کے مرکزی آرگنائزر جہانگیر ترین کی جانب سے پالیسی بیان سامنے آنے کے بعد وہ اپنے بیان سے دستبردار ہوگئے۔
یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ایک ٹاک شو پر کہا کہ 35 پنکچر کا بیان سیاسی تھا۔
بعدازاں ڈاکٹر علوی نے ٹوئیٹ کیا: ’35 پنکچر پر معافی مانگنے کا وقت آگیا ہے۔ اس کی معلومات کے ذرائع کے حوالے سے قیاس آرائیاں گردش کررہی تھیں اور میں نے ان میں سے کچھ پر یقین کیا۔’
اس ٹوئیٹ نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کردیا اور دیگر سیاسی جماعتوں کے حامیوں نے پی ٹی آئی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان میں سے کچھ نے ن لیگ سے تعلق رکھنے والے وزیر دفاع خواجہ آصف کا وہ بیان بھی دہرایا جس میں ان کا کہا تھا ‘کوئی شرم کوئی حیا ہوتی ہے’، جسے بعد میں متعدد پی ٹی آئی رہنماؤں نے بھی دہرایا۔
ٹوئیٹ کے بعد جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر علوی نے ذاتی حیثیت میں یہ بیان دیا ہے جبکہ پارٹی کا موقف یہ ہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں 35 نہیں 71 پنکچر لگائے گئے تھے جس پر ڈاکٹر علوی نے ‘متفق’ کا ٹوئیٹ کیا۔
ترین صاحب نے یہ بھی ٹوئیٹ کیا کہ پنکچر کچھ بھی ہوا ہو، حقیقت یہ ہے کہ تحریک انصاف نے 2013 کے الیکشنز میں دھاندلی کے مضبوط شواہد جوڈیشل کمیشن کو دیے ہیں اور ن لیگ نے منظم منصوبہ بندی کے ساتھ لوگوں کا مینڈیٹ چرایا۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے رہنما فارم 15 اسکینڈل سے اس قدر خوفزدہ ہیں کہ انہوں نے 35 پنکچر کو اپنا محور بنالیا ہے۔
پارٹی چیئرمین کے سیاسی مشیر اعجاز چوہدری نے کہا کہ مرکزی آرگنائزر کے پالیسی بیان کے بعد ڈاکٹر علوی نے ‘معافی مانگنے سے متعلق’ اپنے بیان پر معافی مانگ لی ہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری نعیم الحق نے کہا کہ ظاہر ہے 35 پنکچر کی کہانی سیاسی تھی لیکن یہ درست ہے۔ اب اس مسئلے پر نجم سیٹھی، مرتضیٰ پویا، ڈاکٹر اعجاز اور امریکی سفیر کو ٹی وی پر آنے دیجئے۔
Leave a Reply