گرمیوں میں غیر ملکی ٹیمیں یو اے ای جانے اور ٹیسٹ میچز کھیلنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتی ہیں لیکن راشد لطیف کا ماننا ہے کہ ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچز سے اس مسئلے کا حل بھی نکل آئے گا۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق راشد لطیف نے کہا کہ جنوبی ایشیائی خطے کو اس فارمیٹ کو بچانے کے لیے سنجیدگی کے ساتھ ڈے اینڈ نائٹ کے انعقاد پر غور کرنا چاہیے۔
’یہ ایسا مسئلہ ہے کہ جس میں پاکستان، ہندوستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے کرکٹ حکام کو سبقت لینی چاہیے خصوصاً پاکستان کو لیکن ابھی بھی دیر نہیں ہوئی اور اس کو جلد از جلد اپنایا جائے۔
46 سالہ سابق کپتان نے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی جانب سے اس سلسلے میں پہلا قدم اٹھانے کو سراہتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ٹیسٹ کرکٹ دم توڑ رہی ہے اور آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی جانب سے اس چیز کو بھانپ لینا اچھی چیز ہے۔
ٹیسٹ کرکٹ کی 138 سالہ تاریخ میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ پہلا ٹیسٹ میچ کھیلیں گے۔
کھلاڑیوں کے تحفظات کے باوجود دونوں ملکوں کے بورڈز نے اس سال تجرباتی بنیادوں پر ٹیسٹ میچوں کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے جہاں کھلاڑی فلڈ لائٹ میں پنک گیند سے کھیلتے نظر آئیں گے اور حکام کو امید ہے کہ اس سے میچ میں آنے والے لوگوں کی تعداد اور ٹیلی ویژن ریٹنگ میں اضافہ ہو گا۔
راشد لطیف نے کہا کہ کرکٹ کے روایتی فارمیٹ کی قسمت کو دوبارہ سے عروج بخشنے کیلئے یہ بالکل درست سمت میں قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب صرف ہندوستان یا انگلینڈ میں لوگوں کی نسبتاً بہتر تعداد ٹیسٹ میچز دیکھنے کیلئے آتی ہے لیکن اس کے علاوہ ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی بڑھتی ہوئے مقبولیت کی وجہ سے دنیا کے دیگر حصوں میں عوام کی توجہ ٹیسٹ کرکٹ کی طرف مبذول کرانا بہت مشکل ہے۔
راشد لطیف نے کہا کہ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ٹیموں کے پاکستان نہ آنے کے باعث متحدہ عرب امارات اور دیگر جنوبی ایشیائی ملکوں میں ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کرانے سے مالی بنیادوں پر بھی کافی فوائد حاصل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ٹیسٹ میچ دوپہر تین بجے شروع ہو تو میرے خیال میں لوگ اپنے کام ختم کرنے کے بعد شام میں میچ دیکھنے کے لیے گراؤنڈ کا رخ کریں گے۔
سابق کپتان نے تجویز پیش کی کہ جب اس سال کے آخر میں پاکستان ہندوستان یا انگلینڈ سے یو اے ای میں سیریز کھیلے گا تو بورڈز کو ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کھیلنے پر ضرور غور کرنا چاہیے۔
Leave a Reply