گرمی سے اموات: کے-الیکٹرک اور حکومت کو نوٹسز

اس حوالے سے یہ تیسری پٹیشن ہے، جو شہریوں کے ایک گروپ اور غیرسرکاری تنظیموں کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ اس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ غفلت کے مرتکب حکام کے خلاف کارروائی کی جائے اور متاثرین اور ان کے اہلِ خانہ کو معاوضہ دلوایا جائے۔

گرمی کی شدت کی وجہ سے لوگوں کی اموات کے خلاف پٹیشن معروف گلوکار شہزاد رائے، کرامت علی، ناظم فدا حسین حاجی، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، نیشنل آرگنائزیشن فار ورکنگ کمیونیٹیز، اربن ریسورس سینٹر اور ورکرز ایجوکیشن اینڈ ریسرچ آرگنائزیشن کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

اس پٹیشن میں پانی و بجلی، ایوی ایشن ڈویژن، موسمیاتی تبدیلی کی وزارتوں کے سیکریٹریوں، نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی، محکمہ موسمیات، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)، سندھ کے چیف سیکریٹری، بلدیاتی حکومت اور صحت کے صوبائی سیکریٹریوں، شہر کے کمشنر اور کے-الیکٹرک کو مدعاعلیہ نامزد کیا گیا ہے۔

درخواست گزاروں نے اپنی پٹیشن میں کہا ہے کہ کراچی اور صوبے کے دیگر حصوں میں گرمی کی شدید لہر کے باعث چالیس ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہوئے اور ایک ہزار سے زیادہ افراد کی جانیں ضایع ہوئیں۔

انہوں نے پٹیشن میں کہا ہے کہ متاثرین، زندہ بچ جانے والے افراد اور ان کےاہلِ خانہ کے بنیادی حقوق اور قانون کا نفاذ کیا جائے۔

درخواست گزاروں نے عدالت سے کہا ہے کہ متاثرین اور ان کے اہلِ خانہ اور ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کو آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کے حقدار قرار دیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے ساتھ ساتھ کے-الیکٹرک سے انہیں معقول اور مناسب معاوضہ دلوایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں سول سوسائٹی کی متعلقہ اور قابلِ احترام شخصیات پر مشتمل ایک عدالتی کمیشن بھی تشکیل دیا جائے۔

درخواست گزاروں نے عدالت سے مزید استدعا کی کہ متاثرین، اور ان کے اہلِ خانہ اور شدید گرمی کی لہر کے سانحے سے متاثر ہونے والے لوگوں کے لیے معاوضے کی مقدار کا تعین کرے، اور یہ بھی تعین کرے کہ اس معاوضے کی ادائیگی میں صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے ساتھ ساتھ کے-الیکٹرک کا کس قدر حصہ ہوگا۔

شہری حقوق کے ایک سرگرم رہنما اور یونائیٹڈ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل رانا فیض الحسن نے سب سے پہلے حکام اور کے-الیکٹرک کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی۔

ان کے بعد عوامی مفاد کی قانونی چارہ جوئی کے حوالے سے معروف ایڈوکیٹ مولوی اقبال حیدر نےسندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ عوام کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی میں ناکامی کی وجہ سے cdwکے-الیکٹرک کی نجکاری کو منسوخ کردے۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.