تاہم سری لنکا میں اس حوالے سے کوئی قانون موجود نہ ہونے کی وجہ سے ملزمان کو چھوڑ دیا گیا۔
انسداد بد عنوانی یونٹ کے سربراہ ریٹائرڈ سینیئر پولیس سپرنٹنڈنٹ لکشمن دی سلوا نے بتایا کہ ” 2 پاکستانیوں اور 3 ہندوستانیوں سے پوچھ گچھ کی گئی جو انڈیا اور پاکستان کے بکیز تک اُس وقت میچ کمنٹریز پہنچا رہے تھے، جب پاکستان اور سری لنکا کے مابین دوسرا ٹیسٹ جاری تھا”۔
نیشنل انٹیلی جنس بیورو کے سابق ڈائریکٹر دی سلوا نے سنڈے ٹائمزسے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ “ہم میچ کے دوران گشت پرتھے کہ ہم نے 3 ہندوستانی افراد کو خفیہ طور پر موبائل فون کے ذریعے کمنٹری کرتے ہوئے نوٹس کیا، بعدازاں 2 پاکستانی بھی موبائل فون کے ذریعے کمنٹری کرتے ہوئے پکڑے گئے”۔
انھوں نے بتایا کہ “جب ان سے تفتیش کی گئی تو ہمیں معلوم ہوا کہ یہ کمنٹریز شرط لگانے کے لیے براہ راست انڈیا اور پاکستان میں موجود بکیزکو پہنچائی جارہی تھیں، ہم نے اس حوالے سے بھی پتہ چلانے کی کوشش کی کہ ان کے ساتھ کوئی مقامی ایجنٹ، کرکٹ آفیشل یا کوئی کھلاڑی تو ملوث نہیں ہے”۔
دی سلوا نے وضاحت کی کہ “وہ یہ معلوم کرنا چاہتے تھے کہ ان افراد کا کسی مقامی شخص سے تو رابطہ نہیں اور اگر ہے تو وہ کون ہے، تاہم ہمیں ایسی کوئی معلومات حاصل نہیں ہوئیں”۔
ان کا کہنا تھا “سری لنکا میں شرطیں لگانا غیر قانونی ہے، تاہم اس حوالے سے ملک میں قوانین بہت کمزور ہیں، ہم نے ٹکٹس پر اس حوالے سے ایک شق پرنٹ کروا رکھی ہے، جس میں گراؤنڈ میں شرط لگانے پر پابندی کی اطلاع دی گئی ہے،لہذا ہم صرف یہی کر سکتے ہیں کہ ان افراد کی ذاتی معلومات حاصل کریں، انھیں گراؤنڈ سے بے دخل کردیں اور باقی سیریز کے دوران ان کے گراؤنڈ میں داخلے پر پابندی لگا دی جائے”۔
سری لنکا کے انسدادِ بد عنوانی یونٹ کے سربراہ نے کہا کہ “انھیں شرطیں لگانے کے ایک آپریشن سے متعلق بھی علم ہوا ہے جہاں مقامی کرکٹرز کے نام گھوڑوں اور کتوں کی ریسوں میں استعمال ہوتے ہیں”۔
دی سلوا کا کہنا تھا کہ “ہم اس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان افراد اور گروپوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے لیے تیار ہیں جو کھلاڑیوں اور آفیشلز کو اپنی سرگرمیوں میں ملوث کرتے ہیں”۔
واضح رہے کہ سری لنکا کا انسدادِ بدعنوانی یونٹ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے انسدادِ بدعنوانی یونٹ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
Leave a Reply