ملالہ کا ایک بار پھر پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس موقع پر 17 سالہ ملالہ نے بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر وہ پاکستان آنا چاہے تو ان کی حکومت اس سلسلے میں مکمل حمایت کرے گی۔

ملالہ جو اس وقت برطانیہ میں رہائش پذیر ہیں، نے عوامی نشریاتی ادارے این آر کے (NRK) سے گفتگو کے دوران بتایا: “وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ میرا ملک میرے لیے ہمیشہ حاضر ہے اور میں نے کہا کہ ایک پاکستانی کی حیثیت سے یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں پاکستان جاؤں اور وہاں کے لوگوں کی مدد کروں”۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ کوئی بھی دورہ اسکول کی چھٹیوں میں کریں گی۔

نوبیل انعام یافتہ طالبہ کا مزید کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران پاکستان میں تعلیمی نظام، چائلڈ لیبر اور چائلد میرج سے متعلق معاملات زیرِ بحث آئے۔

وزیراعظم نواز شریف نے ملاقات کی تصویر اپنی پارٹی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی شیئرکی۔

وزیراعظم نواز شریف اور ملالہ یوسفزئی کے مابین ستمبر 2013 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ایک مختصر ملاقات ہوئی تھی تاہم حالیہ ملاقات ان کی پہلی سرکاری اور باضابطہ ملاقات ہے۔

دونوں اوسلو میں ہونے والے دو روزہ اوسلو سمٹ برائے تعلیم فار ڈیولپمنٹ میں شرکت کے لیے موجود تھے، جہاں ملالہ یوسفزئی نےعالمی قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ تمام بچوں کو 12 سال تک مفت تعلیم فراہم کرنے کی خاطر ’8 دنوں کے لیے اپنے عسکری اخراجات میں کٹوتی کرے‘۔

مزید پڑھیں:ملالہ کا عالمی رہنماؤں سے دلچسپ مطالبہ

وزیراعظم نواز شریف اور ان کے ہندوستانی ہم نصب نریندرا مودی نے گزشتہ برس نوبیل پیس پرائز ایوارڈز کی تقریب میں شرکت نہیں کی تھی جہاں ملالہ یوسفزئی کو ہندوستان میں بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم کیلاش ستیارتھی کے ہمراہ انعام دیا گیا تھا۔

ملالہ یوسف زئی دوسری پاکستانی ہیں، جنہوں نے نویبل انعام حاصل کیا ہے، اس سے قبل ڈاکٹر عبدالسلام کو 1979ء میں فزکس میں نوبل انعام ملا تھا۔

وہ اس وقت پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنیں جب ان پر 2012 میں طالبان کی جانب سے حملہ کیا گیا، انھیں علاج کی غرض سے برطانیہ منتقل کیا گیا اور اب وہ وہیں اپنی تعلیم جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ بچوں خصوصاً لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے کام کر رہی ہیں۔

طالبان کے اس حملے سے قبل ملالہ کو عالمی سطح پر اس وقت شہرت ملی جب انہوں نے اس وقت طالبان کے زیرِ قبضہ ضلع سوات کے حالات پر ایک برطانوی خبررساں ادارے بی بی بی سی اردو کی ویب سائٹ پر ‘گل مکئی’ کے نام سے ایک ڈائری تحریر کی تھی۔r

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.