گورنر سندھ کا رینجرز کے ‘آپریشن’ پر اعتماد

رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بلال اکبر سے ملاقات میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا کہ پوری قوم قیام امن کے لیے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ متحد کھڑی ہے۔

گورنر ہاؤس سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں ملاقات کے حوالے سے مزید کسی بھی قسم کی تفصیلات درج نہیں ہیں۔

البتہ اس جانب اشارہ ملتا ہے کہ سندھ خاص طور پر کراچی میں رینجرز کی کارکردگی پر دونوں نے تبادلہ خیال کیا۔

اعلامیے کے مطابق ڈی جی رینجرز نے گورنر کو صوبے میں قیام امن کے لیے ہونے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر گورنر نے کہا کہ رینجرز کا دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں عوام کے اعتماد میں اضافے کا باعث ہو سکتی ہیں۔

انہوں نے جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کے خلاف عوامی شکایات پر ایک منظم حکمت عملی بنانے پر بھی زور دیا جس سے یہ واضح ہو کہ عوام صوبے اور ملک میں قیام امن کے لیے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ ہیں۔

وفاق اور سندھ میں اختلافات کی تردید

دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے وفاق اور صوبے کے درمیان کسی بھی قسم کے اختلافات کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ وفاق، فوج، رینجرز اور صوبائی حکومت میں بہت اچھا ورکنگ ریلیشن شپ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ رینجرز کی سندھ کے لیے خدمات خاص طور پر کراچی میں دہشت گردی ، ٹارگٹ کلنگ ، بھتہ خوری اور اغواء برائے تاوان کے خلاف اقدامات ناقابل فراموش ہیں۔

رینجرز کی آپریشن میں کامیابیاں

ڈان کو ملنے والی معلومات کے مطابق ستمبر 2013 کراچی میں شروع کیے جانے والے ٹارگٹڈ آپریشن میں رینجرز نے ملزمان کو گرفتار کرنے سے زیادہ ہلاک کیا ہے۔

رینجرز نے مختلف انکاؤنٹرز میں 364 مبینہ جرائم پیشہ افراد کو ہلاک اور 200 سے زائد کو ہلاک کیا ہے۔

5 ستمبر 2013 کو شروع ہونے والے ‘ٹارگٹڈ’ آپریشن میں 5795 کارروائیوں میں 10 ہزار 353 ملزمان کو گرفتار کیا جن میں اسٹریٹ کرمنلز سے دہشت گردوں تک شامل تھے۔

اعداد و شمار دینے والے ذرائع نے بتایا کہ ان کارروائیوں کے دوران رینجرز نے 7 ہزار 312 ہتھیار بھی برآمد کیے جو مختلف نوعیت کے تھے۔

ذرائع کے مطابق گرفتار ہونے والے افراد میں 826 دہشت گرد، 334 ٹارگٹ کلرز، 296 بھتہ خور اور 82 اغواء کار شامل ہیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ گرفتار افراد میں سے 4950 افراد کو مزید تفتیش اور قانونی کارروائی کے لیے پولیس کے حوالے کیا جا چکا ہے۔kkppkkpp

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.