قسمت بیگ کا قتل، 60 لاکھ روپے میں ڈیل، پانچوں ملزم بری

ایڈیشنل سیشن جج سیف اللہ سوہل نے اداکارہ قسمت بیگ کے قتل کیس میں گواہوں کے منحرف ہونے پر پانچوں ملزم بری کرنے کا حکم دے دیا۔ ملزموں پر اداکارہ کو 2016ء میں فائرنگ کر کے قتل کرنے کا الزام تھا۔ عدالت کے روبرو اداکارہ کی والدہ اور بہنوئی پیش ہوئے۔ دونوں نے عدالت کو بتایا کہ رانا مزمل اور اس کے دیگر چار ساتھی ہماری بیٹی کے قاتل نہیں ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ملزموں کو معاف کرتے ہیں۔ اداکارہ کے لواحقین کی جانب سے کیس سے منحرف ہونے پر ملزموں نے عدالت میں بریت کی درخواست دائر کر دی، جس کو عدالت نے گواہوں اور ورثا کے بیانات کی روشنی میں دیکھتے ہوئے منظور کر لیا اور رانا مزمل سمیت پانچوں ملزموں کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔

کوئی مائی کا لعل وزیر اعظم سے استعفیٰ نہیں لے سکتا: امیر مقام

مسلم لیگ ن کے جلسے میں امیر مقام نے عمران خان پر بھرپور تنقید کرتے ہوئے کہ عمران خان نے وعدے پورے نہیں کئے، وہ عوام کے مجرم ہیں، کب تک نوجوانوں کو دھوکہ دیں گے؟ امیر مقام نے مزید کہا کہ کوئی شخص وزیر اعظم سے استعفیٰ نہیں مانگ سکتا۔ لیگی رہنماء کا کہنا تھا کہ عمران خان کے احتساب اور تبدیلی کے نعرے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔

‘اداروں میں محاذ آرائی نہیں ہونی چاہئے، تمام ادارے ملکی ترقی کیلئے کام کر رہے ہیں’

ذرائع کے مطابق، اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تمام ادارے ملکی ترقی کیلئے کام کر رہے ہیں، محاذ آرائی کسی بھی طور ملکی مفاد میں نہیں، کسی فریق کو ڈان لیکس رپورٹ پر اعتراض ہے تو نظر ثانی شدہ نوٹیفکیشن جاری کرنے میں کوئی ہرج نہیں تاہم تمام متعلقہ اداروں سے مشاورت ضروری ہے۔ اجلاس میں پانامہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ڈان لیکس کے معاملے کی تحقیقات کیلئے قائم کردہ کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کے سلسلے میں گزشتہ روز وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کئے جانے والے نوٹیفکیشن اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے ایک ٹویٹ کے ذریعے اسے مسترد کئے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیلئے آج جاتی امراء میں حکومت کے بڑوں کی بیٹھک ہوئی جو اڑھائی گھنٹے تک جاری رہی۔ اس معاملے پر مشاورت کیلئے وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر چودھری نثار، اسحاق ڈار اور وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد بھی رائے ونڈ پہنچے جہاں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پہلے سے موجود تھے اور یہ تمام بڑے سر جوڑ کر معاملے کا حل تلاش کرنے میں مصروف رہے۔

پنجاب کے 91 لاکھ بچے سکولوں سے باہر، داخلہ مہم پر سوالیہ نشان

پنجاب میں 2017ء کیلئے 12 لاکھ بچوں کا ٹارگٹ مکمل کرنے کیلئے رواں سال 50 ارب روپے کی فوری ضرورت ہے۔ اسی طرح لاہور میں موجودہ 96 ہزار بچوں کو سکول میں لانے کیلئے 4 ارب 95 کروڑ 95 لاکھ روپے کی رقم درکار ہے۔ پنجاب حکومت اور محکمہ سکولز ایجوکیشن کی طرف سے صرف انرولمنٹ ایمرجنسی کیلئے ٹارگٹ کا اعلان کیا گیا اور اس کیلئے بجٹ رکھنا تو دور کی بات اساتذہ فوٹو کاپی کے پیسے بھی اپنی جیب سے ادا کر رہے ہیں۔ سی ای او ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی لاہور طارق رفیق کا کہنا ہے کہ ہم لاہور کا ٹارگٹ پورا کرنے کیلئے پرامید ہیں۔
صوبہ پنجاب کے سکولوں میں داخلہ مہم کا ہدف پورا کرنے کیلئے 3 لاکھ 50 ہزار کلاس رومز اور اساتذہ درکار ہیں۔ آؤٹ آف سکول بچوں کو سکولوں میں لانے کیلئے 3 لاکھ 33 ہزار 300 کمروں جبکہ صوبائی دارالحکومت میں 16 ہزار 665 کلاس رومز کی ضرورت ہے۔ اس کے برعکس دو سال قبل 31 ہزار نئے کلاس رومز بنانے کے اعلان پر تاحال عمل درآمد نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے داخلہ مہم پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ کی جانب سے یکم اپریل 2017ء کو پنجاب میں سکولوں سے باہر بچوں کی داخلہ مہم کا آغاز کیا گیا جس میں محکمہ سکولز ایجوکیشن کے 6 مارچ 2017ء کے نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب میں اس سال 12 لاکھ بچوں کو سکولوں میں داخل کروایا جائے گا جبکہ گزشتہ سال 2016ء میں 11 لاکھ بچوں کا ٹارگٹ تھا۔ اسی طرح لاہور میں رواں سال 96 ہزار بچوں کو سکول میں لانے کا ٹارگٹ دیا گیا جو گزشتہ سال 83 ہزار تھا مگر اس ٹارگٹ کو مکمل کئے بغیر نئی داخلہ مہم کا آغاز کر دیا گیا۔ پاکستان ایجوکیشن شماریات کی رپورٹ 2016ء کے مطابق اس وقت پنجاب میں 90 لاکھ 90 ہزار بچے سکولوں سے باہر ہیں اور ان تمام بچوں کو سکولوں میں لانے کے لئے 3 لاکھ 33 ہزار کلاس رومز کی ضرورت ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک کلاس روم کا تخمینہ 15 لاکھ روپے لگایا جاتا ہے۔ اس طرح پنجاب میں تمام آؤٹ آف سکول بچوں کے کلاس رومز مکمل کرنے کیلئے 5 کھرب روپے کی خطیر رقم کی ضرورت ہے۔ اسی طرح لاہور میں 5 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں جن کے لئے 16 ہزار 665 کلاس رومز کی ضرورت ہے جس کیلئے 25 ارب روپے درکار ہیں اور دو سال قبل پنجاب بھر میں 31 ہزار نئے کلاس رومز بنانے کا ٹارگٹ ابھی تک پورا نہیں ہو سکا۔

خورشید شاہ ابتک کے ای ایس سی ملازمت والے دور میں کھڑے ہیں: ترجمان وزارت داخلہ

وزارت داخلہ کے ترجمان نے خورشید شاہ کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ کچھ لوگ اپنی ماضی کی اصلیت اور ذہنیت سے باہر نہیں نکل سکتے، لگتا ایسا ہے کہ خورشید شاہ ذہنی اور اخلاقی طور پر اسی سطح پر کھڑے ہیں جہاں ستر کی دہائی میں انہوں نے کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن سے ملازمت کا آغاز کیا تھا۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر داخلہ کے پاس نہ تو اتنا وقت ہے کہ وہ کسی کی لغو اور بے ہودہ باتوں کا جواب دیں اور نہ وہ خورشید شاہ کی بے بنیاد باتوں کو اس قابل سمجھتے ہیں کہ ان پر اظہار خیال کیا جائے، ہر غیرمتعلقہ چیز کو وزیر داخلہ کے ساتھ جوڑنا ایسے شخص کے سیاسی، اخلاقی اور شخصی دیوالیہ پن کا منہ بولتا ثبوت ہے، میڈیا کے چند حلقے بے بنیاد اور گمراہ کن بیانات کا نوٹس ہی کیوں لیتے ہیں؟ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ اگر وزیر داخلہ کی طرف سے جواب دینا ہی مقصود ہو تو صرف اتنا ہی کہنا کافی ہے کہ کچھ لوگ وزیر داخلہ کی دشمنی میں اتنی پستی کا شکار ہیں کہ وہ اپنی ماضی کی تعلیم اور سوچ سے باہر نکلنے کے لئے تیار ہی نہیں اور اسی پست سوچ کا اظہار ان کے بیانات سے ہوتا ہے۔

حکومت نے واضح کر دیا ٹویٹ نہیں مشاورت سے معاملہ طے ہو گا: فضل الرحمان

امیر جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے صوبائی دارالحکومت میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آئین کے دائرے میں رہ کر پرامن جد و جہد کرنی ہے اور اس کیلئے ہمیں اپنی صفوں میں وحدت پیدا کرنا ہو گی۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ چھوٹی موٹی باتیں ہوتی رہتی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اداروں کی شکایت بے جا نہیں تھی۔

مفتی نعیم کا مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار کو اختلافات بھلانے کا مشورہ

ملین مارچ میں شرکت کی دعوت لئے پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ جامعہ بنوریہ العالمیہ پہنچ گئے۔ سائٹ میں قائم مدرسے کے مہتمم مفتی محمد نعیم سے ملاقات کی اور انہیں چودہ مئی کو ہونے والے ملین مارچ میں شرکت کی دعوت دی۔ میڈیا سے گفتگو میں مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ چھوٹی بڑی جماعتیں پاک سرزمین پارٹی کی وجہ سے مسائل پر دھرنے اور جلسے کر رہی ہیں۔ مفتی محمد نعیم کا کہنا تھا کہ کراچی کو ماضی میں فرقہ واریت اور قومیتوں کی جنگ میں دھکیلا گیا، شہر مزید ایسے حالات کا متحمل نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصطفیٰ کمال کی جدوجہد میں فاروق ستار کو بھی شریک ہونا چاہئے۔ مفتی محمد نعیم نے پاک سرزمین پارٹی کو بھرپور حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ تمام علماء مصطفیٰ کمال کے ساتھ ہیں۔

کراچی: پی ٹی آئی کا حقوق کراچی مارچ، مزار قائد سے جیل چورنگی تک ریلی

شہر قائد میں پی ٹی آئی کی ریلی میں کھلاڑیوں کا جوش دیدنی ہے۔ ہر طرف پارٹی پرچموں کی بہار نظر آ رہی ہے۔ گاڑیوں پر بھی پارٹی کے رنگ نمایاں ہیں۔ مزار قائد کے باہر کھلاڑیوں نے میدان سجا لیا ہے۔ پارٹی نغموں پر رقص کیا جا رہا ہے اور خوب بھنگڑے ڈالے جا رہے ہیں۔ ریلی میں عمران خان کا ہمشکل بھی کارکنوں کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔ کارکنوں نے موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا اور خوب سیلفیاں لیں۔ کپتان کے ہم شکل نے اپنے قائد کے انداز میں حکومت اور پیپلز پارٹی پر تنقید بھی کی۔ کارکنوں کا لہو گرمانے کے لئے میوزک کا بھی اہتمام کیا گیا۔ دریں اثناء، تحریک انصاف کی ریلی کے دوران آج بھی مزار قائد پر بدنظمی دیکھنے میں آئی۔ کارکن درختوں پر چڑھ گئے مگر کوئی کنٹرول کرنے والا موجود نہیں تھا۔ کافی دیر بعد فیصل واوڈا وہاں پہنچے تو کارکنوں نے ان کی گاڑی پر چڑھنے کی کوشش کی جس کے بعد گارڈ کارکنوں پر پل پڑا اور کارکنوں اور سکیورٹی گارڈ کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ بعد ازاں فیصل واوڈا نے گاڑی میں سے نکل کر کارکنوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔

اجلاس کے بعد وزیر اعظم سے منسوب بیانات درست نہیں: مریم نواز

ڈان لیکس کے معاملے پر غور کیلئے جاتی امراء میں وزیر اعظم کی اپنے رفقاء سے بیٹھک میں کی جانے والی باتوں کے حوالے سے میڈیا میں گردش کرنے والی خبروں کو وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنے ٹویٹر پیغام میں سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اجلاس کے بعد وزیر اعظم سے منسوب کردہ بیانات درست نہیں ہیں اور وزیر اعظم کی جانب سے کسی کو کوئی ٹاسک نہیں سونپا گیا۔

All statements being attributed to PM on media after the consultative meeting are incorrect. No one has been assigned any task by the PM.

کراچی: نون اور جنون کا ٹاکرا، کارکنوں کے ایک دوسرے کیخلاف نعرے، پولیس طلب

پریس کلب کے باہر کھلاڑی اور متوالے آمنے سامنے آ گئے۔ دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ انتظامیہ نے کسی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لئے پولیس طلب کر لی ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکنان نیشنل پریس کلب کے باہر وزیر اعظم کیخلاف مظاہرہ کر رہے تھے اور گو نواز گو کے نعرے لگا رہے تھے۔ کارکنان وزیر اعظم نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرے میں پی ٹی آئی کی خواتین بھی بڑی تعداد میں شریک تھیں۔ کچھ ہی دیر بعد لیگی کارکنان بھی وہاں پہنچ گئے۔ دونوں جماعتوں کے کارکنان کے آمنے سامنے آنے اور ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی کرنے سے صورتحال کشیدہ ہو گئی جس پر انتظامیہ کی جانب سے پولیس کی بھارءی نفری طلب کر لی گئی۔

واقعے پر دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے اپنے ردعمل میں پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنماء فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ نون لیگ بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو نواز لیگ کے رہنماء ذمہ دار ہوں گے۔ سینیٹر نہال ہاشمی کا دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے بعد نون لیگ دوسری بڑی جماعت ہے، ہمارے کارکنوں کیساتھ بدتمیزی کی گئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن پرامن جماعت ہے۔