Monthly Archives: April 2017
کوئی مائی کا لعل وزیر اعظم سے استعفیٰ نہیں لے سکتا: امیر مقام
‘اداروں میں محاذ آرائی نہیں ہونی چاہئے، تمام ادارے ملکی ترقی کیلئے کام کر رہے ہیں’
ذرائع کے مطابق، اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تمام ادارے ملکی ترقی کیلئے کام کر رہے ہیں، محاذ آرائی کسی بھی طور ملکی مفاد میں نہیں، کسی فریق کو ڈان لیکس رپورٹ پر اعتراض ہے تو نظر ثانی شدہ نوٹیفکیشن جاری کرنے میں کوئی ہرج نہیں تاہم تمام متعلقہ اداروں سے مشاورت ضروری ہے۔ اجلاس میں پانامہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ڈان لیکس کے معاملے کی تحقیقات کیلئے قائم کردہ کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کے سلسلے میں گزشتہ روز وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کئے جانے والے نوٹیفکیشن اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے ایک ٹویٹ کے ذریعے اسے مسترد کئے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیلئے آج جاتی امراء میں حکومت کے بڑوں کی بیٹھک ہوئی جو اڑھائی گھنٹے تک جاری رہی۔ اس معاملے پر مشاورت کیلئے وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر چودھری نثار، اسحاق ڈار اور وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد بھی رائے ونڈ پہنچے جہاں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پہلے سے موجود تھے اور یہ تمام بڑے سر جوڑ کر معاملے کا حل تلاش کرنے میں مصروف رہے۔
پنجاب کے 91 لاکھ بچے سکولوں سے باہر، داخلہ مہم پر سوالیہ نشان
پنجاب میں 2017ء کیلئے 12 لاکھ بچوں کا ٹارگٹ مکمل کرنے کیلئے رواں سال 50 ارب روپے کی فوری ضرورت ہے۔ اسی طرح لاہور میں موجودہ 96 ہزار بچوں کو سکول میں لانے کیلئے 4 ارب 95 کروڑ 95 لاکھ روپے کی رقم درکار ہے۔ پنجاب حکومت اور محکمہ سکولز ایجوکیشن کی طرف سے صرف انرولمنٹ ایمرجنسی کیلئے ٹارگٹ کا اعلان کیا گیا اور اس کیلئے بجٹ رکھنا تو دور کی بات اساتذہ فوٹو کاپی کے پیسے بھی اپنی جیب سے ادا کر رہے ہیں۔ سی ای او ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی لاہور طارق رفیق کا کہنا ہے کہ ہم لاہور کا ٹارگٹ پورا کرنے کیلئے پرامید ہیں۔
صوبہ پنجاب کے سکولوں میں داخلہ مہم کا ہدف پورا کرنے کیلئے 3 لاکھ 50 ہزار کلاس رومز اور اساتذہ درکار ہیں۔ آؤٹ آف سکول بچوں کو سکولوں میں لانے کیلئے 3 لاکھ 33 ہزار 300 کمروں جبکہ صوبائی دارالحکومت میں 16 ہزار 665 کلاس رومز کی ضرورت ہے۔ اس کے برعکس دو سال قبل 31 ہزار نئے کلاس رومز بنانے کے اعلان پر تاحال عمل درآمد نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے داخلہ مہم پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ کی جانب سے یکم اپریل 2017ء کو پنجاب میں سکولوں سے باہر بچوں کی داخلہ مہم کا آغاز کیا گیا جس میں محکمہ سکولز ایجوکیشن کے 6 مارچ 2017ء کے نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب میں اس سال 12 لاکھ بچوں کو سکولوں میں داخل کروایا جائے گا جبکہ گزشتہ سال 2016ء میں 11 لاکھ بچوں کا ٹارگٹ تھا۔ اسی طرح لاہور میں رواں سال 96 ہزار بچوں کو سکول میں لانے کا ٹارگٹ دیا گیا جو گزشتہ سال 83 ہزار تھا مگر اس ٹارگٹ کو مکمل کئے بغیر نئی داخلہ مہم کا آغاز کر دیا گیا۔ پاکستان ایجوکیشن شماریات کی رپورٹ 2016ء کے مطابق اس وقت پنجاب میں 90 لاکھ 90 ہزار بچے سکولوں سے باہر ہیں اور ان تمام بچوں کو سکولوں میں لانے کے لئے 3 لاکھ 33 ہزار کلاس رومز کی ضرورت ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک کلاس روم کا تخمینہ 15 لاکھ روپے لگایا جاتا ہے۔ اس طرح پنجاب میں تمام آؤٹ آف سکول بچوں کے کلاس رومز مکمل کرنے کیلئے 5 کھرب روپے کی خطیر رقم کی ضرورت ہے۔ اسی طرح لاہور میں 5 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں جن کے لئے 16 ہزار 665 کلاس رومز کی ضرورت ہے جس کیلئے 25 ارب روپے درکار ہیں اور دو سال قبل پنجاب بھر میں 31 ہزار نئے کلاس رومز بنانے کا ٹارگٹ ابھی تک پورا نہیں ہو سکا۔
خورشید شاہ ابتک کے ای ایس سی ملازمت والے دور میں کھڑے ہیں: ترجمان وزارت داخلہ
حکومت نے واضح کر دیا ٹویٹ نہیں مشاورت سے معاملہ طے ہو گا: فضل الرحمان
مفتی نعیم کا مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار کو اختلافات بھلانے کا مشورہ
کراچی: پی ٹی آئی کا حقوق کراچی مارچ، مزار قائد سے جیل چورنگی تک ریلی
اجلاس کے بعد وزیر اعظم سے منسوب بیانات درست نہیں: مریم نواز
کراچی: نون اور جنون کا ٹاکرا، کارکنوں کے ایک دوسرے کیخلاف نعرے، پولیس طلب
پریس کلب کے باہر کھلاڑی اور متوالے آمنے سامنے آ گئے۔ دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ انتظامیہ نے کسی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لئے پولیس طلب کر لی ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکنان نیشنل پریس کلب کے باہر وزیر اعظم کیخلاف مظاہرہ کر رہے تھے اور گو نواز گو کے نعرے لگا رہے تھے۔ کارکنان وزیر اعظم نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرے میں پی ٹی آئی کی خواتین بھی بڑی تعداد میں شریک تھیں۔ کچھ ہی دیر بعد لیگی کارکنان بھی وہاں پہنچ گئے۔ دونوں جماعتوں کے کارکنان کے آمنے سامنے آنے اور ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی کرنے سے صورتحال کشیدہ ہو گئی جس پر انتظامیہ کی جانب سے پولیس کی بھارءی نفری طلب کر لی گئی۔
واقعے پر دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے اپنے ردعمل میں پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنماء فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ نون لیگ بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو نواز لیگ کے رہنماء ذمہ دار ہوں گے۔ سینیٹر نہال ہاشمی کا دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے بعد نون لیگ دوسری بڑی جماعت ہے، ہمارے کارکنوں کیساتھ بدتمیزی کی گئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن پرامن جماعت ہے۔