سینیٹ اجلاس : اپوزیشن نے حالیہ بجٹ پرحکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا

مشاہد حسین سید نے گروتھ ریٹس میں پانچ فیصد اضافہ خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ سی پیک سے پاکستان کا تشخص بہتر ہوا ، بھارت سی پیک کیخلاف پروپیگنڈہ ، افغانستان میں مداخلت جاری رکھے ہوئے ہے ، انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کے حوالے سے میڈیا مہم چلائی جائے ، میڈیا کے ذریعے بھارتی پراپیگنڈہ کا جواب دینا ہوگا ، انہوں نے صحافیوں کی انشورنش سکیم کے لئے بجٹ رکھنے کی تجویز دی۔
چیئرمین میاں رضا ربانی کے زیرصدارت ایوان بالا کے اجلاس میں بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن سینیٹرز نے حکومت پر کڑی تنقید کی ، سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ حالیہ بجٹ نہ “ہی” ہے اور نہ “شی” ہے ، بلکہ کوئی درمیانی چیز ہے ، چھوٹے صوبوں کے ساتھ زیادتی ، لوڈشیڈنگ پرجھوٹ بولا جا رہا ہے ، وزیر پانی و بجلی کے بال سفید ہوگئے لیکن جھوٹ بولنے سے باز نہیں آتے ، سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب گیا ہے ، بےروزگاری میں اضافہ ، لوڈشیڈنگ ختم ہونے کی بجائے بڑھ گئی ہے ، لوہے کے ذاتی کاروبارکے تحفظ کیلئے سٹیل مل کو تالے لگا دیے گئے ، انہوں نے تقریر کے دوران” گو نواز گو” کے نعرے بھی لگائے۔

ستارہ ایاز کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ بہت کم ہے ، فاٹا میں گریڈ چار کے ملازمین کی تنخواہ اب بھی سات ہزار ہے ، جسے بڑھایا جائے ، ملک میں معذور افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ بجٹ میں کچھ نہیں رکھا گیا ،پی ایس ڈی پی میں معذور افراد کو بھی شامل کیا جائے۔

حکمران جماعت کے سینیٹر نہال ہاشمی نے حالیہ بجٹ کو نہایت پرکشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ جی ڈی پی کے 5.28 پر ہے ، ماضی میں مہنگائی آسمان کو چھو رہی تھی ، ن لیگ کے پانچ سالہ دور اقتدار میں افراط زر کا نام نہیں سنا ، بینظیر انکم سپورٹس پروگرام کے لئے 130 ارب روپے رکھے گئے ، کسانوں کے لئے قرضوں پر شرح سود کم ، کھادوں پر سبسڈی دی گئی ، صوبائی حکومت کا کام ہے کسانوں کو پانی دیں ، اپوزیشن اگر پھر کوئی کمی سمجھتی ہے تو تجاویز دیں کھلے دل سے قبول کریں گے۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.