Breaking News

عمران خان جمائما سے آنے والی پانچ ٹرانزیکشنزثابت کریں :چیف جسٹس

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ رقم بھجوانے کی وضاحت بنی گالہ اراضی کی ادائیگی کے ساتھ دیں،اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ مائی لارڈ کنٹریکٹ یاد کرنا ہے یا فیض کو، فیض کا شعر پوچھیں فوری سناؤں گا،نہ سنا سکا تو مجرم ہوں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جمائمہ نے 2 لاکھ تیس ہزار ڈالرز زیادہ بھیجے، اس کی وضاحت ہے، نعیم بخاری نے کہا کہ راشد خان کے اکاؤنٹ میں ایک لاکھ 10 ہزار ڈالرز جمائمہ نے نہیں بھیجے، یہ رقم کسی دوسرے شخص کی جانب سے بھجوائی گئی، چیف جسٹس نے کہا کہ 2 لاکھ 58 ہزار ڈالر جمائمہ کی جانب سے آنے کے کیا شواہد ہیں،عمران خان جمائمہ سے آنے والی پانچ ٹرانزیکشنز ثابت کریں، ہم تحقیقات کی گہرائی میں جا رہے ہیں ، جمائمہ کی طرف سے ریکارڈ آنے تک فیصلہ نہیں ہوسکتا ، عدالت نے مقدمے کی سماعت کل تک ملتوی کر دی ۔
آف شور کمپنی بنانے پر عمران خان کی نااہلی سے متعلق کیس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ چیئرمین تحریک انصاف کو جمائمہ سے آنے والی پانچ ٹرانزیکشنز ثابت کریں ، جمائمہ کی طرف سے ریکارڈ آنے تک فیصلہ نہیں ہوسکتا ۔ نعیم بخاری کہتے ہیں نیازی سروسز کو ظاہر نہ کرنا غلطی ہے ، مگر یہ بدنیتی سے نہیں کی گئی ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت کی ، پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ انکم ٹیکس قوانین کے تحت صادق و امین ہونے کا تعین نہیں ہو سکتا

۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان نے نیازی سروسز کو ٹیکس گوشواروں اور اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا ، نعیم بخاری نے کہا کہ نیازی سروسز لمیٹڈ کے گوشوارے نیو جرسی میں فائل کیے گئے ، عمران خان آف شور کمپنی کے ڈائریکٹر تھے ناں ہی شیئرہولڈر ، اس لیے عمران خان کو ٹیکس ریٹرن میں آف شور کمپنی ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں تھی ۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ آف شور کمپنی کا اکلوتا اثاثہ فلیٹ تھا، نعیم بخاری بولے کہ آفشور کمپنی کے بینی فیشل مالک عمران خان تھے، اور کمپنی کا واحد اثاثہ فلیٹ تھا،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آفشور کمپنی کے ٹیکس بچانے کے علاوہ کیا فائدے ہیں؟ نعیم بخاری نے کہا کہ کمپنی بنانے کا اولین مقصد کیپیٹل گین ٹیکس بچانا ہے، نیازی سروسز لمیٹڈ کو ظاہر کرنا لازم نہیں تھا،

چیف جسٹس نے کہا کہ ایمنسٹی سکیم سے پہلے عمران خان نے لندن فلیٹ ظاہر نہیں کیا، جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ اس وقت عمران خان عام آدمی تھے ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا قانون کا اطلاق اس وقت ہوگا جب معاملہ الیکشن کمیشن کے سامنے جائے؟ نعیم بخاری نے کہا کہ آف شور کمپنیوں کا معاملہ ایف بی آر کے سامنے ہے، عدالت ایف بی آر سے پہلے آف شور کمپنی کے معاملے پر فیصلہ نہیں کرسکتی، ایف بی آر کے پاس نیازی سروسز اور عمران خان کے خلاف کوئی مواد نہیں، نیازی سروسز کو ظاہر نہ کرنا غلطی ہے، مگر بدنیتی سے غلطی نہیں کی گئی،جسٹس فیصل عرب نے نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود اپنی بات کی نفی کر رہے ہیں، پہلے آپ نے کہا نیازی سروسز کو ظاہر کرنا ضروری نہیں تھا، اب آپ اسے غلطی قرار دے رہے ہیں،

نعیم بخاری نے کہا کہ یہ ان کی متبادل دلیل ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ آفشور کمپنی میں عمران خان کی بہنوں کا کوئی مفاد نہیں تھا، پھر آفشور کمپنی کو کیوں زندہ رکھا گیا۔ نعیم بخاری نے کہا کہ آفشور کمپنی زندہ رکھنے کا جواز شیئرہولڈرز دے سکتے ہیں، آفشور کمپنی کے بینی فیشل مالک عمران خان تھے، اور کمپنی کا واحد اثاثہ فلیٹ تھا،، جس سے متعلق عدالتی چارہ جوئی چل رہی تھی اس لیے آفشور کمپنی کو زندہ رکھا گیا، ریٹرن فائل نہ کرنے پر کمپنی 2015 میں تحلیل ہو گئی۔ نعیم بخاری نے بتایا کہ جمائمہ خان کی جانب سے رقم بھجوانے کی دستاویزات بھی پیش کی جائیں گی،

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب
No News Found.

سائنس اور ٹیکنالو
No News Found.

اسپیشل فیچرز
No News Found.

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Baadban Tv. All Rights Reserved