درد، یادداشت میں کمی اورسگریٹ نوشی سے نجات کے لیے ایک دوا

درد، یادداشت اور نیکوٹین کی لت تشویش ناک مسائل ہیں جن کی علامات اور نتائج ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔ لیکن دماغ کے اندر ان کا گہرا رابطہ ہے۔ اب سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان تینوں کے علاج کے لیے ایک ہی دوا تیار کی جا رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2015ء میں امریکا میں 20 لاکھ افراد ’’اوپائیڈ ابیوز ڈس آرڈر‘‘ کا شکار تھے۔ اس میں مبتلا افراد درد کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کے عادی ہوتے ہیں۔ امریکا میں تقریباً 50 لاکھ افراد الزائمر کی بیماری کا شکار ہیں جبکہ تین کروڑ 60 لاکھ افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں۔ ان میں نصف سے بھی زائد اسے چھوڑنا چاہتے ہیں۔اگر ان سب بیماریوں کے لیے ایک دوا تیار ہو جائے توامریکا سمیت دنیا کی بہت بڑی آبادی کا بھلا ہوجائے گا۔ نئی دوا کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اس کے ذیلی اثرات یا سائیڈ افیکٹ کم ہوں گے۔ ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی میں فارماسوٹیکل سائنس اور نیوروسائنس کی ماہر اسسٹنٹ پروفیسر ایمن کے حمودہ کے مطابق اس دوا کی تیاری کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے لیکن ہم اسے تیار کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ اس وقت نیکوٹین (تمباکو نوشی)کی لت سے نجات کے لیے موجودہ ادویات دماغ کے ریسپٹر یا پیغام وصول کرنے والے اناعصاب کو نشانہ بناتی ہیں جونیکوٹین کے اثر پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ وارینی کَلین جسے Chantix کے نام سے بیچا جاتا ہے واحد ایسی دوا ہے جسے تمباکو نوشی ترک کرنے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ایسی دوا دیگر ریسپٹرز کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ اس سے دوا استعمال کرنے والوں کے رویوں میں تبدیلیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔ ان میں موڈ میں تبدیلی اور خودکشی کے خیالات کا در آنا اور بے خوابی شامل ہے۔ اس کے استعمال کرنے والی 22 فیصد افراد سگریٹ نوشی ترک کرتے ہیں۔ اس کی بجائے اب ایسی دوا تیار کی جا رہی ہے جو ان ریسپٹرز کو متحرک کرے گی جو یادداشت، ردر اور نکوٹین کی لت سے منسلک ہیں۔ اس سے ذہن کی سرگرمی میں اضافے کی کوشش کی جائے گی اور اس میں کیمیائی تبدیلیاں پیدا کرنے سے گریز کیا جائے گا۔ اس کے نتیجے میں محققین کو امید ہے کہ سائیڈ افیکٹ کم ہوں گے

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.