جے آئی ٹی کے اعتراضات پر ایف بی آر نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔ ایف بی آر کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی نے 6 افراد کے انکم اور ویلتھ ٹیکس ریٹرنز کی تفصیلات مانگیں۔ ایف بی آر نے 1985ء سے اب تک کا 2 افراد کا ریکارڈ فراہم کر دیا، باقی چار افراد کا آئندہ آنے والے سالوں کا ریکارڈ دیا گیا۔ 25 مئی کو جے آئی ٹی نے دس مزید افراد کا ریکارڈ مانگا، یہ ریکارڈ 5 روز میں فراہم کر دیا گیا، 29 مئی کو جے آئی ٹی نے 6 مزید افراد کا ریکارڈ مانگا، اس خط کے ملنے کے تین دن بعد یہ ریکارڈ فراہم کر دیا گیا۔ ایف بی آر نے مزید بتایا کہ جو ریکارڈ مانگا گیا وہ پہلے ہی جے آئی ٹی کو دیا جا چکا ہے، جے آئی ٹی نے 8 جون کو ایک اور شخص کا ریکارڈ مانگا، یہ ریکارڈ بھی چار دن کے اندر پیش کر دیا۔ ایف بی آر کا مزید کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کو بتایا گیا ہے کہ جتنا ریکارڈ موجود تھا دیدیا گیا ہے، کچھ مطلوبہ ریکارڈ موجود نہیں ہے، جو ریکارڈ نہیں بھجوایا گیا وہ موجود ہی نہیں تھا، ویلتھ ریٹرنز قانون کسی شخص کو مخصوص برسوں میں ویلتھ ریٹرنز فائل کرنے کا پابند نہیں بناتا تھا، ویلتھ ٹیکس لاء 2001ء میں ختم کر دیا گیا تھا، اس لئے ویلتھ ٹیکس کے ریٹرنز 2001ء اور 2002ء تک دیئے جا سکتے تھے۔
Leave a Reply